گورنراسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ 2014 سے مسلسل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ماہانہ 2 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچ گیا،تاریخ میں کبھی بھی اتنابڑاخسارہ نہیں ہوا۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر کا کہنا ہے کہ ملکی قرض جی ڈی پی کا 80 فیصد ہوگیا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ 2014 سے 2017 تک مالیاتی خسارہ معیشت پربوجھ رہا،معیشت کو دوسرابڑامسئلہ مالیاتی خسارہ ہے،بڑھتے مالیاتی خسارے سے زرمبادلہ کے ذخائرگرتے رہے،گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مشکلات کے باعث عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جاناپڑا۔
انہوں نے کہا کہ ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نصف سے بھی کم ہوگیاہے،گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ روپے کی قدرمیں کمی سے برآمدات بڑھ رہی ہیں، مستقبل میں شرح سودکافیصلہ مہنگائی کی شرح دیکھ کرناہوگا،مرکزی بینک شرح سودمیں اضافے سے مہنگائی کنٹرول کرسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ مئی 2019 میں ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ کے طلب و رسد کےتابع رکھا گیا، اسٹیٹ بینک ایکسچینج ریٹ پر نظر رکھے ہوئے ہے ضرورت کے تحت ایکسچینج ریٹ سے متعلق اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔