غیرملکی کمپنی” براڈ شیٹ “ نے نوازشریف کی بیرون ملک جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلیے17 ملین پاﺅنڈ(پاکستانی تقریباتین ارب 28 کروڑ 36 لاکھ روپے )واجبات ادا نہ کرنے پر پاکستانی حکومت کے خلاف عدالت سے رجوع کر لیا۔
یاد رہے کہ نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان سیاستدانوں کے اثاثوں کا سراغ لگانے کا معاہدہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں ہوا تھا جو کہ 2003 تک رہا ۔
’’ دی گارڈین ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت کوسابق وزیراعظم نوازشریف کی برطانیہ میں جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلیے خدمات کے عوض غیر ملکی کمپنی کو مبینہ طورپرلاکھوں پاﺅنڈ واجبات ادانہ کرنے پر ہائیکورٹ میں افسوسناک مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہاہے ۔
ایسٹ ریکوری فرم ” براڈ شیٹ “ نے پاکستانی حکومت اور نیب کے خلاف 17 ملین پاﺅنڈ کا غیر معمولی دعویٰ کر دیاہے ۔براڈ شیٹ نے حکومت پاکستان کی جانب سے واجبات ادا نہ کیے جانے پر ایون فیلڈز میں شریف فیملی کے چار لگژری اپارٹمنٹس کا قبضہ حاصل کرنے کیلیے درخواست دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
واشنگٹن سے تعلق رکھنے والی لاءفرم ” کروویل اینڈ مورننگ “ کے سینئر شراکت دار ” سٹیورٹ نیوبرگر“ جو کہ براڈ شیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں ، نے کہاہے کہ ہائیکورٹ نے ا س سے قبل ایک نجی سماعت میں فیصلہ سنایا تھا کہ پاکستان پر شریف فیملی کے مبینہ بدعنوان اثاثوں کا پتا لگانے اور واپس لوٹانے پر مدد کرنے میں 22 ملین ڈالر واجب الادا ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ تاہم پاکستان عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا۔ہائیکورٹ نے دسمبر میں حکم سنایا تھا کہ پاکستانی حکومت اور نیب پر براڈ شیٹ کے 21.5 ملین ڈالر واجب الادا ہیں ۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں نیب کے ادارے کو عوامی نمائندوں کے خلاف کرپشن الزامات کی تحقیقات کیلیے قائم کیا تھا ، اسی دوران نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان معاہدہ طے پایاجس کے تحت شریف فیملی سمیت دیگر 200 سیاستدانوں ، ان کے دوستوں اور اہل خانہ کے اثاثوں کا سراغ لگانا تھا ، یہ کام فرم کے اپنے اخراجات پر مکمل کیا گیا جس کے بدلے میں حاصل ہونے والے اہداف کا 20 فیصد فر م کو دیا جانا تھا ۔تاہم نیب نے براڈ شیٹ کے ساتھ یہ معاہدہ 2003 میں منسوخ کر دیا ۔