سپریم کورٹ آف پاکستان نے اقلیتوں کے بنیادی حقوق معاملے پرعملدرآمد بنچ بنانے کا حکم دیدیا، سپریم کورٹ نے عملدرآمد بنچ کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا۔
عدالت نے کمیشن برائے اقلیتی حقوق کوآفس کی جگہ اورضروری اسٹاف فراہم کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے بنیادی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،پی ٹی آئی رکن اسمبلی رمیش کمارعدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزارنے کہا کہ پشاوربم دھماکے کے متاثرین کا معاوضہ ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے پاس ہے،یہ معاوضہ بم دھماکے کے متاثرین کو ملنا تھا،رمیش کمار نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کیلیے وزیر موصوف ضروری اقدامات نہیں اٹھا رہے،اقلیتوں کے حقوق کیلیے قائم کمیشن کو وزارت میں دفتربھی نہیں دیا جارہا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ وزیر موصوف کوبلوا نہ لیں،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ توحکومت میں ہیں رمیش کمار،آپ تو کام کروا سکتے ہیں،رمیش کمار نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ وزیرمذہبی اموراقلیتوں کیلیے کوئی کام نہیں کررہے،متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین اقلیتی برادری سے بنایا جائے۔
رمیش کمار نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ کالج پشاور کو ختم کیا جا رہا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم یہاں اپنے فیصلے پرعملدرآمد کےلیے بیٹھے ہیںجسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ بظاہرلگتا ہے حکومت اقلیتوں کے حقوق کا دفاع کرنا چاہتی ہے،کرتارپور راہداری بہت بڑی پیشرفت ہے،ہرانسان کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنے کا حق ہے۔
سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے معاملے پرعملدرآمد بنچ بنانے کا حکم دیدیااورعملدرآمد بنچ کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا، عدالت نے کمیشن برائے اقلیتی حقوق کوآفس کی جگہ اورضروری سٹاف فراہم کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔