پاکستان 27 میں 26 پوائنٹس پر عمل درآمد کر چکا ہے،فائل فوٹو
 پاکستان 27 میں 26 پوائنٹس پر عمل درآمد کر چکا ہے،فائل فوٹو

ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی کارکردگی کو ناقص قرار دے دیا

ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف ہماری پیش کردہ سفارشات پر مکمل طورپرعمل درآمد نہیں کیا، اسٹیٹ بینک اور سیکیورٹی کمیشن پاکستان میں سوجھ بوجھ کی کمی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی فنانسنگ روکنے کیلیے پاکستان کی کارکردگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی ریگولیٹرز جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان شامل ہیں ان کے پاس اس ضمن میں سوجھ بوجھ کی ہی کمی ہے۔

پاکستان نے عالمی تنظیم کی طرف سے  پیش کی گئی40 سفارشات میں سے ابھی تک صرف ایک پر مکمل عمل درآمد کیا ہے بقیہ سفارشات میں  سے 9 پرکافی حد تک، 26 پر جزوی عملدرآمد کیا گیا جبکہ 4 سفارشات کو سرے سے ہی  نظر انداز کردیا گیا۔

ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفک گروپ کی یہ جائزہ رپورٹ عالمی تنظیم کے اجلاس سے 10 روز قبل جاری کی گئی اور اس کے بعد  پاکستان کے تنظیم کی گر ے لسٹ سے نکلنے کے امکانات محدود ہوگئے ہیں، فیٹف کا اجلاس 13 سے 18 اکتوبرتک پیرس میں ہورہا ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کیلیے بہت سے اقدامات کیے ہیں لیکن فیٹف ان سے پھر بھی مطمئن نہیں، ان اقدامات کی ذمہ داری اب ڈی جی ملٹری آپریشنز اور وفاقی وزیر حماد اظہر کے سپرد کی گئی ہے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اسے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے درمیانے درجے کے چیلنج کا سامنا ہے جبکہ عالمی تنظیم اسے قانونی اور غیر قانونی ذرائع سے ’’ہائی رسک ‘‘کیٹیگری میں شامل کرتی ہے اوراس ضمن میں پاکستان میں ہنڈی و حوالہ کے کاروبار، این پی اوز،  نان فنانشل بزنسزاور پروفیشنز کے علاوہ دشوارسرحدوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کے کئی ذرائع ہیں جن میں کرپشن، منشیات کا کاروبار، فراڈ، ٹیکس چوری، اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور آرگنائزڈ کرائم شامل ہیں۔ رپورٹ میں کرپشن کی روک تھام کیلیے پاکستانی حکومت کے حالیہ اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کے لیے فنانشنل انٹیلی جنس بہتر بنانے کی تجویزدی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھی ٹھیک طرح استعمال نہیں کیا گیا، نہ ہی ممنوعہ تنظیموں، افراد اور مالی جرائم میں ملوث عناصر کے اثاثے اور فنڈز ضبط کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ سے متعلق 2420 تحقیقات کی گئیں اور ان میں سے 354 مقدمات چلے لیکن صرف ایک شخص کو سزا ہوئی جبکہ سرحدوں پر کیش ڈکلیریشن اور ضبطگی کا نظام موثر طریقے سے کام نہیں کر رہا۔ پاکستان نے دہشت گردوں کی فنڈنگ سے متعلق 228 مقدمات درج کیے ان میں سے صرف 58 افراد کو سزا ہوئی۔ سب سے زیادہ 49 افراد کو سزا صوبہ پنجاب میں دی گئی جبکہ دیگر تمام صوبوں میں صرف 9 افراد کو سزا ہوئی جو ناکافی ہے۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو اکتوبر2019 تک ایکشن پلان پرعمل کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔