اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیرفواد چوہدری کی نااہلی کیلیے دائر درخواست پرعدالت نے فریقین کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیدیا اور سماعت 3 ہفتوں کیلیے ملتوی کر دی۔ فواد چوہدری نے دوران سماعت درخواست گزارپراعتراض اٹھا دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کی نااہلی کیلیے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، فواد چودھری نے موقف اختیار کیا کہ سمیع ابراہیم نے دو پروگرام کیے کہ ہائیکورٹ نے میرے خلاف درخواست منظور کرلی، میری بیوی اور بیٹی کی تصویریں ٹی وی پر چلائی گئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سمیع ابراہیم نے میرے خلاف پروگرام کیے، سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے، سمیع ابراہیم کا مالک نیویارک میں کیس میں سزا یافتہ ہے، میں اس کیس کا سامنا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت جرمانہ لگا کے کیس ختم کرے، پھر بلیک میلنگ نہ ہو۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایسے کیسز پر پروگرام کرنا تو غیرمناسب بات ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ میں درخواست قابل سماعت ہونے پردلائل دینا چاہتا ہوں،پروگرام میں بیٹھ کر مجھے گالی دی گئی، کیا ہماری کوئی عزت نہیں،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ پارلیمنٹ میں اس کے لیے کوئی فورم بنائیں۔
سمیع ابراہیم نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی وزیر ڈی جی ایف آئی اے کے سامنے کسی کو مکا مارے تو ایف آئی آر بھی نہیں ہوتی، یہ قانونی نکتہ ہے، یہ ہمیں بلیک میلر کہتے ہیں حالانکہ یہ خود کرپٹ ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہ پارلیمنٹ کو اپنا احتساب خود کرنا چاہیے،عدالتوں میں نہیں لانا چاہیے، فواد چوہدری کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔