پاکستان اوربھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کےباعث 1947بعد پہلی مرتبہ اب خطوط کی ترسیل کا ایک اہم ذریعہ پوسٹل سروس بھی بند ہوگئی۔
بھارت کا کہنا ہے پاکستان کی طرف سے پوسٹل سروس بند کرنے کی یک طرفہ کارروائی کے جواب میں کہ اسے بھی مجبوراً یہ قدم اٹھانا پڑا ۔1947 کے بعد سے پاکستان اوربھارت کے درمیان اب تک تین جنگیں ہوچکی ہیں۔
دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل کشیدگی کی فضا رہی اورخوشگوار تعلقات شاید ہی کبھی رہے ہوں لیکن ان سب کے باوجود دونوں ملکوں کے عوام کے مابین باہمی تعلقات برقرار رکھنے کا ایک اہم ذریعہ یعنی خط و کتابت کے لیے پوسٹل سروس پر پابندی کبھی بھی عائند نہیں کی گئی۔
مودی حکومت کی طرف سے کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والی دفعہ 370 ختم کیے جانے کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی ہے۔
پاکستان نے بھارت سے آخری پوسٹل کنسائنمنٹ 27 اگست کو وصول کیا تھا۔ پچھلے ڈیڑھ ماہ سے بھارت سے ڈاک نہ تو پاکستان پہنچ رہی ہے اور نہ ہی پاکستان سے بھارت۔
انڈین پوسٹل سروس کے ڈائریکٹرآر وی چوہدری کا کہنا ہے کہ ڈاک سروس کی بندش پاکستان کا یک طرفہ فیصلہ ہے اور یہ کہا نہیں جاسکتا کہ پاکستان اپنا فیصلہ کب تبدیل کرے گا۔