سپریم کورٹ آف پاکستان نے (ن) لیگی رہنما چوہدری شیر علی کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلیں مستردکردیں ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ13 سال کسی ادارے کو ان کی کرپشن نظر نہیں آئی، میئر ہونے کا یہ مطلب نہیں سارے کام ان کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں(ن) لیگی رہنما چوہدری شیرعلی کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت ہوئی ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چوہدری شیر 1983میں میئر بنے جبکہ کیس 2000میں بنا،13سال کسی ادارے کو ان کی کرپشن نظرنہیں آئی،میئر ہونے کا یہ مطلب نہیں سارے کام ان کے کھاتے میں ڈال دیے جائیں،نیب چوہدری شیرعلی خان کےخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے،زمینوں کی غیر قانونی الائٹمنٹ کا ملزم سے تعلق ثابت نہ ہوسکا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ نیب کے ایک گواہ نے عدالت کو بتایا ہے کہ دباﺅ میں آکر بیان دیا ہے ،نیب کے اپنے گواہ ایسا کہیں گے تو ملزم کو دفاع کی کیا ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے نیب کی اپیلوںکو مسترد کر دیا۔