مریم نواز کو سروسز ہسپتال سے ڈس چارج کردیا گیا،جیل حکام نے مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید مریم نوازکو حکومت سے اجازت ملنے کے بعد والد نواز شریف سے ملاقات کیلیے سروسز ہسپتال لایا گیا جہاں انہوں نے اپنے والد سے ملاقات کی، مریم نواز کو پیرول پر رہا کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے رابطہ کیا اورہدایت کی کہ نواز شریف سے مریم نواز کی ملاقات کرائی جائے۔ جس پر پنجاب حکومت نے مریم نواز کی نوازشریف سے ملاقات کرانے کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں مریم نواز کو سروسز ہسپتال میں زیرعلاج نواز شریف سے ملاقات کے لیے اجازت کے معاملے پر مسلم لیگ ن نے محکمہ داخلہ کو درخواست بھیجی تھی جو محکمہ داخلہ کو موصول ہو گئی جس کے بعد مریم کو والد سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔
مریم نوازکو خصوصی سکیورٹی کے حصار میں کوٹ لکھپت جیل سے سروسز ہسپتال لایا گیا۔اس موقع پر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد ہسپتال کے باہر موجود تھی۔
دوسری جانب مریم اورنگزیب نے ڈاکٹروں کی ہدایت کے برخلاف مریم نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل واپس لے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبیعت کی ناسازی کے باوجود مریم نواز کی صبح 5 بجے جیل واپسی تشویش ناک ہے۔
ترجمان مسلم لیگ نون مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ جیل واپسی کے وقت بھی مریم نواز کی طبیعت خراب تھی، ہائی بلڈپریشراور دل کی دھڑکن نارمل نہیں تھی، ڈاکٹرز نے ٹیسٹس کے بعد مریم نواز کو ہسپتال داخل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ مریم نواز شریف کی طبیعت چند دن سے ناساز ہے، ان کے طبی تجزیے کی رپورٹس ان کے بچوں اورذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو فراہم نہیں کی جا رہی تھیں،علی الصبح ان کی کوٹ لکھپت جیل واپسی سمجھ سے بالاتر اقدام ہے، مریم نواز کی اس انداز میں جیل واپسی پہلے سے بیمار نواز شریف کو مزید ذہنی اذیت پہنچانے کی ایک اور کوشش ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بے حس حکمران نوازشریف کی صحت کی خرابی سے سبق حاصل نہیں کر رہے، یہ آمرانہ، فسطائی افسوسناک رویہ ہے۔