جمعیت علمائے اسلام س کے امیر مولانا حامد الحق نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن حکومت کو مزید وقت دیتے وہ وقت سے پہلے ہی حکومت کے خلاف باہر نکل آئے ہیں، قرآن و حدیث کی تعلیمات جدید ہی رہیں گی وہ کبھی قدیم نہیں ہو سکتی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی کو ڈاکٹر کی تعلیم دی جاتی ہے تو اسے دین کی تعلیم سے آگاہ نہیں کیا جاتا یہ دونوں تعلیم بیک وقت دی جانی چاہیئیں۔ جس پراب کام بھی جاری ہے اور اصلاحات کی بات چل رہی ہے۔ اسلام میں تعلیم کے لیے کوئی قدغن نہیں
مولانا حامد الحق نے کہا کہ ہم تعلیم کی طرف توجہ دینے والے لوگ ہیں ہم نے کبھی طلبا کو یہ نہیں کہا کہ ملک کے اندر یا باہر جا کر جہاد کریں۔ پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں میں جہاد سے متعلق اورغزوات سے متعلق پڑھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی، اسرائیل اور بھارت کے دباؤ کی وجہ سے جہاد کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اسلامی تعلیمات کے لیے لوگ انڈیا اور دیگر ممالک میں جاتا کرتے تھے لیکن جب سے جامعہ اکوڑہ خٹک میں مدرسہ کھولا گیا تو افغانستان اور خیبر پختونخوا سے لوگ اسلامی تعلیمات حاصل کرنے آتے تھے۔
مولانا حامد الحق نے کہا کہ افغانستان میں جب ملا عمر کی اسلامی ریاست قائم ہوئی تو اس کے بعد ہماری ان سے دو مرتبہ ملاقاتیں ہوئیں اور ہم نے ان کی حکومت کو قریب سے دیکھنے کے لیے افغانستان کا دورہ بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ ملا عمر ایک سادہ سے انسان تھے اور ایک آنکھ سے معذور تھے۔ ان کی شخصیت متاثر کن تھی، انہوں نے اپنی حکومت چلانے کے لیے کسی ملک سے قرضہ نہیں لیا اور 6 سال میں افغانستان کو پر امن ملک بنا دیا تھا۔