اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے اپنی گرفتاری کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوکت یوسف زئی ہمارے راستے میں آئے تو ان کو بھی ساتھ ہی اسلام آباد لے جائیں گے۔
سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اکرم خان درانی نے کہا کہ افواہیں پھیلانے والوں کو ناکامی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے انعقاد تک رہبر کمیٹی اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ ہمارے مطالبات نہیں بلکہ ملک کی 9 سیاسی جماعتوں کے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مین کشمیر ہائی وے پرآزادی ملین مارچ ہوگا اور ہم ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ شوکت یوسف زئی ہماری بہتری کی باتیں کرنے والے کون ہوتے ہیں؟۔
سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے مطالبہ کیا کہ مفتی کفایت اللہ کو فی الفور رہا کیا جائے اور سینیٹر حمداللہ کا بلاک شناختی کارڈ بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حافظ حمداللہ کی شہریت کا خاتمہ اور مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری حکومتی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آج لاکھوں عوام نے یوم سیاہ منایا اورمظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
انہوں نے کہا کہ بنوں سمیت ہر ضلع میں عوام نے مولانا فضل الرحمن کی آواز پر لبیک کہا ہے۔رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے کہا کہ آج ریہرسل کی ہے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں عوام کا سمندر ہوگا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں ہونے والا آزادی مارچ دنیا کے تمام بڑے جلسوں و جلوسوں کا ریکارڈ توڑ دے گا۔سابق وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ دعوے سے کہتا ہوں کہ اسلام آباد آزادی مارچ کے شرکا کے لیے کم پڑ جائے گا۔