مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں اپوزیشن کا آزادی مارچ سکھر سے ملتان کیلیے روانہ ہوگیا، کارکنوں کی بڑی تعداد مارچ میں شریک ہے، ملک بھر سے قافلے بھی شامل ہونا شروع ہوگئے۔
آزادی مارچ کے شرکا نے سکھر میں چنے کے سالن اور روٹی سے ناشتہ کیا اور تازہ دم ہو کر منزل کی جانب روانہ ہونے کی تیاری کی، سیکیورٹی خدشات کے باعث فضل الرحمن نے لاڑکانہ میں قیام کیا۔
جے یو آئی ف کی انتظامیہ نے سکھر سے اسلام آباد کے لیے مولانا فضل الرحمن کے لیے بم پروف کنٹینر بھی تیار کرلیا ہے۔
مارچ پنوعاقل، گھوٹکی، ڈھرکی، اوباڑو سمیت دیگر اضلاع سے ہوتا ہوا صوفیاؤں کے شہر میں داخل ہو گا۔
واضح رہے آزادی مارچ گزشتہ روز کراچی سے شروع ہو کر حیدرآباد، ہالا مٹیاری، نوابشاہ خیرپور سے ہوتا ہوا رات دیر گئے سکھر پہنچا تھا۔
مارچ کے شرکا نے رات روہڑی کے مقام پر قومی شاہراہ پر قائم عارضی خیمہ بستی میں قیام کیا تھا جبکہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے رات لاڑکانہ میں گزاری تھی۔
آزادی مارچ گزشتہ روز کراچی سے شروع ہوا، مارچ حیدر آباد، ہالا، مٹیاری، نواب شاہ، خیر پور سے ہوتا ہوا سکھر پہنچا، مارچ براستہ پنوعاقل، گھوٹکی، اوباڑو پنجاب میں داخل ہو گا، بلوچستان سے قافلے بھی رواں دواں ہیں جو مرکزی قافلے میں شامل ہوں گے۔
آزادی مارچ کے پنجاب میں داخلے کیلیے سندھ پنجاب بارڈر پر رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹالیا گیا۔
جے یو آئی ف کے ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمن کو آزادی مارچ سے الگ کرنے کی وجہ ہر شہر میں روکنا بتایا گیا کیونکہ قافلے کو تیزی سے سکھر پہنچنا تھا اور رات کو قومی شاہراہ پر جگہ جگہ قیام کرنا سیکیورٹی رسک تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ پر حملے کے الرٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے لیےملک بھرسے قافلے شہراقتدار اسلام آباد کی جانب روانہ ہیں جو 31 اکتوبر کو پہنچیں گے۔