کیس کی سماعت اب ایک ماہ بعد ہوگی ۔فائل فوٹو
کیس کی سماعت اب ایک ماہ بعد ہوگی ۔فائل فوٹو

چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

اسلام آبادہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عدالت کا نام استعمال کرنے پر چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون میں مجھے بتادیں کہ پیمراآرڈر جاری کر سکتا ہے یا نہیں،چیئرمین پیمرا کے پاس اختیارات وسیع ہیں لیکن آرڈر نہیں دے سکتا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے چیئرمین پیمرا سے استفسارکیا کیا عدالت نے آپ کو یہ ڈائریکشن دی تھی؟کیوں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیزاور ریگولیٹرز اپنا کام نہیں کرتے؟آپ کے پاس بہت اختیارات ہیں مگراس طرح کی ڈائریکشنز دینے کا اختیار نہیں،کیا آپ کووفاقی حکومت نے کوئی ہدایات جاری کی تھیں؟ قانون میں بتا دیں کہ پیمرا کوئی ڈائریکٹو جاری کرسکتا ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرآپ کو کوئی ابہام تھا تو آپ درخواست دے کرعدالت سے پوچھ سکتے تھے،آپ نے بظاہر توہین عدالت کی ہے، آپ کام نہیں کرتے،عدالتی فیصلوں کا انتظار کرتے ہیں،پھراسے مس یوزکرتے ہیں،آپ کام نہیں کرتے اسی لیے عدالتوں پر کیسز کا بوجھ ہے، آپ کویہ کہنے کااختیارکس نے دیا کہ ایک اینکردوسرے پروگرام میں نہیں جائےگا۔

کیا اتھارٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ کس کا کرداراچھا ہے اوروہ ٹی وی پر آسکتا ہے؟ ایک عام انسان جو جیل جاتا ہے اس پر کوئی کام نہیں کرتا،وکلا تحریک میں 3 دن کیلیے جیل جا چکا ہوں، نیلسن منڈیلا نے کہا کسی قوم کا پتاکرنا ہوتواس کی جیلوں کے حالات دیکھو،میرے متعلق کوئی جعلی خبریں چلاتا ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن زیرسماعت کیس پریہ تاثر دیناکہ پیسے چل گئے یاڈیل ہوگئی تویہ خلاف ورزی ہے،آپ اس بات پر شوکاز نوٹس جاری کر سکتے ہیں، آپ نے کہاپڑھے لکھے لوگ لائیں،ہوسکتا ہے ان پڑھ مزدور کا بہت زیادہ شعور ہو۔

چیئر مین پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے صرف عدالت میں زیرسماعت معاملے سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسی بات پر آپ متعلقہ چینل کا لائسنس منسوخ کریں،آپ کو قانون نے بہت اختیارات دیے ہیں،آپ اس کے تحت کارروائی کریں،عدالتوں کو اسکینڈلائز کرنے پر کون ساقانون لاگو ہوتا ہے؟۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتوں کو اسکینڈلائز کرنے سے متعلق کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ یہ چیئرمین پیمرا کے پڑھنے کےلیے دیں،چیف جسٹس نے چیئرمین پیمرا سے استفسار کیا کہ جوڈیشری کو بدنام کرنیوالوں کیخلاف اب تک کیا کارروائی کی؟۔

چیئر مین پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشری کو بدنام کرنیوالوں کواب تک 70شوکاز نوٹسز جاری کیے ہیں۔چیف جسٹس اسلا م آباد ہائیکورٹ نے چیئر مین پیمرا کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو عدالت کا نام استعمال کرنے پرتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں آپ عدالت کا نام استعمال نہ کریں،تحریری جواب دیں عدالت کو اس معاملے میں کیوں گھسیٹا گیا ؟،پروگرام کے ٹرانسکرپٹ لائیں اور بتائیں کیااس میں کی گئیں باتیں درست ہیں؟۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ قانون میں مجھے بتادیں کہ پیمراآرڈر جاری کرسکتا ہے یا نہیں،چیئرمین پیمرا کے پاس اختیارات وسیع ہیں لیکن آرڈر نہیں دے سکتا،عدالت نے عبدالمالک اور سمیع ابراہیم کے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ منگوا لیا،عدالت نے اینکرز کو دوسرے پروگرام میں روکنے سے متعلق پیمرا سے نوٹیفکیشن پربھی تحریری جواب طلب کرلیا۔