مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ کراچی اور ملتان سے ہوتا ہوا لاہور پہنچ گیا، حزب اختلاف کی جماعتوں کے کارکنوں نے استقبال کیا، مارچ کی آج اسلام آباد روانگی ہوگی۔
آزادی مارچ کے شرکاء نے مینار پاکستان پرڈیرے ڈال لیے، مینار پاکستان کے سبزہ زار میں بریانی، نان چنے اورچائے سے ناشتہ کیا اوراب قافلہ کچھ دیر میں گجرانوالہ کے لیے روانہ ہو گا۔
آزادی مارچ کے قافلے کے استقبال کے لیے ٹھوکرپرجے یوآئی کا کیمپ قائم کیا گیا، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کے کارکنوں نے شاندار استقبال کیا۔
پیپلزپارٹی نے سمن آباد میں اور مسلم لیگ ن نے چوبرجی پرآزادی مارچ کو خوش آمدید کہا، ملتان چونگی اور یتیم خانہ پر تاجر برادری کے رہنما آزادی مارچ کے شرکا کے استقبال کیلیے موجود تھے۔
جمعیت علما پاکستان نے بھی داتا دربار پرآزادی مارچ کو ویلکم کیا، آزادی چوک پر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا، خیبر پختونخوا میں بھی تیاری مکمل ہے، دوپہر دو بجے جے یو آئی صوبائی سیکریٹریٹ پشاور سے روانگی ہوگی۔
آزادی مارچ کے شرکا کل اسلام آباد پہنچیں گے جس کے باعث وفاقی دارالحکومت کے نجی اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور کی ضلعی انتظامیہ کا کہناہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کے شرکا کا مینار پاکستان پر پڑاؤ غیر قانونی ہے، ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی جانب سے یہاں پڑاؤ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
ضلعی انتظامیہ لاہور کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مینار پاکستان قیام کرنے کی تحریری اجازت مانگی تھی جسے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے مشاورت کے بعد منظور نہیں کیا تھا۔
انتظامیہ کی جانب سے جے یو آئی (ف) کو لکھے گئے تحریری جواب میں کہاگیا تھا کہ مینار پاکستان تاریخی مقام ہے، آزادی مارچ کے شرکاء کو قیام کی اجازت نہیں دے سکتے ۔
مقامی ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ ہم نے جے یو آئی (ف) کو لاہور سے باہر کسی بھی مناسب جگہ پر پڑاؤ کی پیشکش کی تھی مگرانہوں نے ضلعی انتظامیہ کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔
دوسری جانب آزادی مارچ کے شرکا نے لاہور میں رات گریٹراقبال پارک میں خیموں میں گزاری، صبح کا ناشتہ انہوں نےبریانی ،نان چنے اورچائے رس سے کیا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وحدت روڈ پر پارٹی رہنما ریاض درانی کی رہائش گاہ پر آرام کیا، آزادی مارچ کے شرکا آج اسلام آباد کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔