مقامی عدالت نے اشتعال انگیز تقاریرکے الزام میں گرفتارکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی درخواست ضمانت منظورکرلی۔
ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے عدالت نےاس درخواست پرسماعت کے بعد بھی دلائل مکمل ہونے پرگزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جسمانی ریمانڈ کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ملزم کی عزت نفس مجروح کی جائے۔
سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہم نے پولی گرافک کی بات اس لیےکی کہ درخواستگزار کے الزامات کو دیکھیں بھی کہ درست ہیں یا غلط ہیں؟ تفتیشی افسر نے پولی گرافک اورآڈیو گرافک کا ٹیسٹ کرنا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ کیپِٹن ریٹائرڈ صفدرکے نام سے آشنائی ہے ان کے فیچرزکی شناسائی نہیں ۔ ہمیں جسمانی ریمانڈ چاہیے عدالت معینہ وقت کے لیے جسمانی ریمانڈ دے۔
عدالت نے کہا آزدی اظہار رائے کا حق سب کو ہے لیکن یہ مطلب نہیں قومی اداروں کے بارے میں بات کی جائے۔
سرکاری وکیل نے کہاہمیں دیکھنا ہے کہ ویڈیو ایڈٹ تو نہیں کی گئی؟ جسمانی ریمانڈ سے متعلق پراسکیوشن کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے کہا کہ ڈی سی نےاگر کوئی شکایت بھیجنی ہے تو وہ مجسٹریٹ کو لکھے گا ،ایسا نہیں کہ اب ڈی سی عدالتوں کو چلائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پراسکیوٹر آزاد ہوا کرتے تھے , پراسکیوشن ٹیم مس لیڈ کررہی ہے،کیپٹن صفدر درست کہتے ہیں کہ ادارے آزاد ہونے چاہئیں۔
عدالت میں تہمینہ دولتانہ کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔ وکیل نے کہا کہ میں نے اپنے بیان سے انکار نہیں کیا، متعدد کیسز میں تمام ٹیسٹ کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے ویڈیو کا اڈیو گرافک ٹیسٹ کرواناتھا،پولی گرافک ٹیسٹ کے ذریعے ویڈیو کی تصدیق کرنا تھی،ملزم کا جوڈیشل ریمانڈ منظور ہونے کے باعث تحقیقات میں رکاوٹ ہے۔ عدالت جوڈیشل ریمانڈ ختم کرکے جسمانی ریمانڈ کا حکم دے ۔