تھوڑی دیر میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین جلسے خطاب کریں گے۔فائل فوٹو
تھوڑی دیر میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین جلسے خطاب کریں گے۔فائل فوٹو

خواتین رپورٹرز کو دھرنے کی کوریج سے نہ روکنے کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل اور سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ آزادی مارچ کے رضاکار اورانصار الاسلام کے کارکنان خاتون صحافیوں کو کوریج سے نہ روکیں۔

انہوں نے کہاکہ  دھرنے میں شریک خواتین کا احترام کیا جائے، خاتون صحافیوں کے آزادی مارچ میں داخلے پر کوئی پابندی نہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ” میں پاکستان فیڈریل یونین آف جرنلسٹ اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹ کی جانب سے جے یو آئی ایف کی قیادت کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے اسٹیج پر خواتین رپورٹرز پر رپورٹنگ کرنے پر پابندی نہ ہونے کا اعلان کیا۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے خواتین رپورٹرز کو دھرنے کی کوریج کرنے سے روک دیا۔ ایک نجی ٹی وی کی خاتون اینکرکو کارکنوں نے گھیر لیا اورجلسہ گاہ سے نکال دیا۔

خواتین رپوٹرز جب دھرنے کی کوریج کے لیے جلسہ گاہ پہنچیں تو وہاں موجود کارکنان اور سیکیورٹی نے انہیں جلسہ گاہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔

جے یو آئی ف کے سیکیورٹی رضا کاروں نے کہا کہ خواتین جلسہ گاہ میں داخل نہیں ہو سکتیں اور خواتین رپورٹرز دھرنے کی کوریج بھی نہیں کر سکتیں۔

نجی ٹی وی چینل کی خاتون اینکر جب دھرنے کے شرکاکے ساتھ پروگرام کرنے جلسہ گاہ پہنچیں تو انہیں جے یو آئی ایف کے کارکنان نے گھیر لیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما بابراعوان نے اس اقدام کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھے انتہا پسندانہ ذہنیت نے خواتین پر مشتمل پاکستان کی نصف سے زائد آبادی کے حقوق پر کاری ضرب لگا دی، مارچ انتظامیہ نے خواتین اینکرز اور رپورٹرز کو کوریج کی اجازت نہ دےکر پتھر کے زمانے کی یاد تازہ کر دی۔