وزیراعظم کے استعفے کے لیے حکمت عملی تبدیل ہوسکتی ہے۔فائل فوٹو
وزیراعظم کے استعفے کے لیے حکمت عملی تبدیل ہوسکتی ہے۔فائل فوٹو

آزادی مارچ۔ڈی چوک تک جانے،ہائی ویزبلاک کرنے کی تجاویز

جمعیت علمائے اسلام (جے یوآئی  ف) کے آزادی مارچ کے اسلام آباد میں پڑاؤ کاآج تیسرا دن ہے، دھرنے کے شرکا پشاورموڑ پرایچ 9 گراؤنڈ میں موجود ہیں۔

جے یو آئی کے رہنما اکرم درانی کی سربراہی میں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اپوزیشن وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پرمتفق ہے اوراگرایسا نہ ہوا تو ڈی چوک تک جانے، پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفوں، ملک گیرشٹرڈاؤن اور ہائی ویز کو بلاک کرنے کی تجاویز ہیں۔

دوسری جانب حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے استعفے اورنئے انتخابات کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے جس پراکرم درانی کا کہنا ہے کہ اگراستعفے پربات ہی نہیں کرنی تو حکومت ہم سے رابطہ نہ کرے۔

جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج رہبر کمیٹی نے طے کیا ہے کہ ڈی چوک تک جانا بھی تجاویزمیں شامل ہے‘۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا، ہم جانتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے معاہدے کو توڑ دیا گیا، یہ ہم ہیں جو اس معاہدے کو پال رہے ہیں۔

انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی ناکام خارجہ پالیسی سے ہم نے کشمیر کھودیا۔

آزادی مارچ میں طالبان کی موجودگی سے متعلق مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’یہاں پر کسی نے طالبان کا جھنڈا لہرایا تو بڑی بات ہو گئی، یہ بھی ہمارے جلسے کے خلاف سازش ہے،انتظامیہ فساد کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہم ایسا کوئی موقع نہیں دیں گے‘۔

مولانا نے مزید کہا کہ ان ہی طالبان کو امریکا اور روس نے بلا کر پروٹوکول دیا، پاکستان میں بھی انہیں صدارتی پروٹوکول دیا گیا۔

سربراہ جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ ’کہا جارہا ہے کہ مودی مجھ سے خوش ہے لیکن  میں کہتا ہوں مودی بڑا خوش ہے کہ عمران خان جیسا وزیر اعظم آ گیا ہے، ایک سال میں پاکستان انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے، 70 سال میں اتنا قرض نہیں لیا گیا جتنا ان کے  ایک سال میں لیا گیا‘۔

ان کا کہنا ہے کہ جب تک اس حکومت سے جان نہیں چھوٹتی ہم بھی میدان میں رہیں گے، ہم ترقی پسند ہیں اورآگے جا کر بات کرنے والے ہیں، آج کے پاکستان کی بات کروں تو آج کا پاکستان قائد اعظم اور علامہ اقبال کے تصور کا پاکستان نہیں، ہم قائد اور اقبال کے تصور کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن  کا کہنا تھا کہ کرسی پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کا نام حکومت نہیں، اب حکومت ہم چلائیں گے، آپ کی رٹ ختم ہوچکی، ملک کو ہم آگے لیکر جائیں گے اور اسے ترقی دلائیں گے۔

سربراہ جے یوآئی نے وزیراعظم عمران خان پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ وزیراعظم ہیں تو پھر زبان بھی وزیراعظم والی ہونی چاہیے، انہیں گالی، جھوٹ اورالزام تراشی کے علاوہ کچھ نہیں آتا، یہ گالی بریگیڈ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ فیصلہ کیا ہے کہ پرسوں سے ہم مؤثر میدان میں جائیں،ہم نے جو مقصد حاصل کیا کسی کا تصور بھی نہیں تھا، ایک آواز پر پوری قوم اسلام آباد آگئی، ہم اس سے آگے جائیں گے یہاں تک کہ یہ حکومت ختم ہو جائے گی۔

گزشتہ روز جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزيراعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کیلئے 48 گھنٹوں کی مہلت دی تھی اور اس مہلت کا آج پہلا دن ہے۔

فضل الرحمان نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وزیراعظم نے دو روز میں استعفیٰ نہ دیا تو یہ اجتماع قدرت رکھتا ہے کہ خود وزیر اعظم کو گھر جا کر گرفتار کر لے البتہ ہم پُرامن لوگ ہیں چاہتے ہیں کہ پُرامن رہیں، اداروں کے ساتھ کوئی لڑائی یا تصادم نہیں،اداروں کا استحکام چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادارے بھی غیر جانب دار رہیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ 9 گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور وہاں سے آگے نہیں بڑھے گی۔