مولانا فضل الرحمن کی حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے ،رہبر کمیٹی نے ڈی چوک تک جانے کی تجویز دیدی۔
دھرنے کے شرکا کی پشاور موڑ سے منتقلی کا فیصلہ آج ہو گا۔ اگلے لائحہ عمل کی تیاری کے لیے مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ حکومت نے معاہدے کی خلاف ورزی پر قانون حرکت میں آنے کی وارننگ دے رکھی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکا چوتھے روز بھی موجود ہیں۔ مارچ میں شریک جے یو آئی (ف) کے کارکنوں کا جوش و ولولہ تاحال عروج پرہے۔
مولانا فضل الرحمن نے جمعے کے روز جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ 25 جولائی 2018 کو پاکستان میں جو الیکشن ہوئے تھے وہ فراڈ الیکشن تھے، وہ بدترین دھاندلی کا شکار ہوئے، ہم نہ ان نتائج کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی ان نتائج کی بنیاد پر بننے والی حکومت کو تسلیم کرتے ہیں، ایک سال کی مہلت بڑی مہلت ہے اور ہم اس حکومت کومزید مہلت دینے کے روادار نہیں، وزیر اعظم عمران خان 2 روز میں استعفیٰ دے دیں۔
وزیر اعظم سے استعفیٰ لینے کے مطالبے کی ڈیڈ لائن کا آج آخری روز ہے اور صبح سویرے ناشتے کے بعد شرکا جلسہ گاہ میں پنڈال کے گرد جمع ہوگئے ہیں۔ جلسہ گاہ میں نصب لاؤڈ اسپیکرز پر پارٹی کے نغمے شرکا کا جذبہ بڑھا رہے ہیں۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں مرکزی شوری ارکان اور صوبوں کے امیر شریک ہوں گے، اجلاس میں حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد اگلی حکمت عملی پر حتمی مشاورت ہوگی۔
اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرزکی جانب سے فلیگ مارچ کیا گیا۔
اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس ہر قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے، پولیس ہائی الرٹ اور افسران و جوانوں کا مورال بلند ہے
ترجمان پولیس کا کہناتھا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، مختلف مقامات پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے،کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔