مولانافضل الرحمن نےچوہدری شجاعت حسین  سےملاقات کی حامی بھرلی۔فائل فوٹو
مولانافضل الرحمن نےچوہدری شجاعت حسین  سےملاقات کی حامی بھرلی۔فائل فوٹو

مولانا فضل الرحمن کا دھرنا ختم نہ کرنے کا فیصلہ

مولانا فضل الرحمن کے زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے رابطوں کا ٹاسک اکرم درانی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اپوزیشن کے تمام رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔

جےیو آئی ف کا کہنا ہے کہ مولانافضل الرحمن نےچوہدری شجاعت حسین  سےملاقات کی حامی بھرلی ہے ۔چوہدری شجاعت حسین کل اسلام آباد پہنچیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ف کے پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کشمیر ہائی وے پر آزادی مارچ کے شرکا کا قیام جاری رہے گا۔

اجلاس میں آئندہ دو روز میں اے پی سی بلانےکا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں اپوزیشن کی قیادت کومدعو کیا جائےگا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم کو دی گئی ڈیڈ لائن میں بھی ایک دن کا اضافہ کیے جانے کا امکان ہے جبکہ آج پیرکو جے یو آئی کا اہم اجلاس دوبارہ طلب کر لیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت جے یو آئی کا مشاورتی اجلاس ختم ہو گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں رہبر کمیٹی کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔ رہبر کمیٹی نے اجتماعی استعفوں، ملک گیرشٹرڈاؤن اور پہیہ جام کرنے کی سفارش کر رکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے آج دھرنا ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ادھر وزیراعظم کے استعفے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں تین گھنٹے باقی ہیں۔ آزادی مارچ کے شرکا کو قیادت کے اگلے حکم کا انتظار ہے۔

ادھر وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے ریڈ زون جانے والے راستوں کو مکمل بند کر دیا گیا ہے۔ زیرو پوائنٹ سے ریڈ زون تک 8 ہزار پولیس اہلکار تعینات کرتے ہوئے نفری کو آنسو گیس، شیلڈز اور دیگر سامان مہیا کر دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ریڈ زون کو سرینا چوک، نادرا چوک، ایکسپریس چوک، میریٹ اور بری امام کی جانب سے آنے والے راستوں پر مٹی سے بھرے کنٹینرز لگا کر مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔

حساس عمارتوں پر پاک فوج اور رینجرز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون کے بیرونی جانب پولیس نے حصار بنا لیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشن وقار الدین سید کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ پولیس حکام نے واضح کر دیا ہے کہ مظاہرین کو کسی صورت ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ جمعہ کو اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کیلیے صرف دو دن کا وقت دیا تھا، جسے ختم ہونے میں اب چند ہی گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پاکستانی قوم کا اجتماع ہے۔ عوام جس جذبے کیساتھ آئے، ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ دنیا اس اجتماع کو سنجیدگی سے لے، ہم انصاف چاہتے ہیں۔ پاکستان پر صرف عوام کا حق ہے۔