حکومتی مذاکراتی کمیٹی اوراپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے اور ڈیڈ لاک برقرار ہے،اپوزیشن کی رہبر کمیٹی وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے پرڈٹی رہی۔
اسلام آباد میں جے یو آئی کے رہنما اکرم حان درانی کے گھر پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو دیے گئے مطالبات پر بات چیت کی گئی تاہم گزشتہ روز کی طرح آج بھی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی اور کسی معاملے پراتفاق نہیں ہوسکا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہاکہ ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں،الیکشن میں فوج کا عمل دخل نہ ہونے کا مطالبہ بھی رکھا،وزیراعظم کے استعفے ،نئے الیکشن کے مطالبات سامنے رکھےتھے،کل بھی پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی آئی تھی۔حکومت درمیانی راستہ نکالنےکی کوشش کررہی ہے۔
اس موقع پرحکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز ختک نے نے بتایا کہ ابھی وہی پوزیشن ہے ہماری بات چیت چل رہی ہے ۔اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ آئندہ مذاکرات کب ہوں گے جس پراسد عمر نے بتایا کہ وقت کا پتہ نہیں لیکن مذاکرات جاری رہیں گے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ ہم اپنے لیڈر سے اور یہ اپنے لیڈر سے بات کریں گے ،ہم کسی بھی وقت مذاکرات کے لیے تیار ہیں، آج کہیں یا پھرکل بھی کہیں تو تیار ہیں، ڈیڈ لاک ہے لیکن جلد ختم ہوجائے گا، کوشش ہے کہ ان کی بھی عزت رہ جائے اور حکومت کے لیے بھی آسانی ہو۔
حکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، پرویز خٹک، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر شامل ہیں۔ رہبر کمیٹی میں اکرم درانی، احسن اقبال،امیر مقام ،میاں افتخار حسین شامل ہیں جب کہ اجلاس میں فرحت اللہ بابر ،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجوبھی شریک ہیں۔
گزشتہ روز حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن سے ملاقات کی تھی جس میں حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو مطالبات پیش کیے گئے تھے۔ پرویز خٹک نے آج وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں اپوزیشن کے مطالبات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے، استعفے کے علاوہ تمام جائزمطالبات ماننے کو تیارہیں۔