سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو جاتی امرا پہنچادیاگیا،العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پرعبوری ضمانت کے بعد نوازشریف 5 ماہ 29 روز بعد گھر واپس پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کو 16 روز بعد لاہورکے سروسز ہسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد ان کی رہائش گاہ جاتی امرا منتقل کر دیا گیا۔ دوسری جانب مریم نوازکو بھی روبکار جاری ہونے پر رہا کر دیا گیا۔
ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب نے بتایا کہ ڈاکٹرعدنان کی زیرنگرانی شریف میڈیکل سٹی اسپتال نے نوازشریف کی رہائش گاہ پر انتہائی نگہداشت یونٹ قائم کیا ہے۔آئی سی یو میں وینٹی لیٹر(مصنوعی تنفس) اورکارڈیک آئی سی یو کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق ڈاکٹرز نے مریم نوازشریف کو والد کی صحت کی بنا پرسخت حفاظتی تدابیراختیار کرنے کی ہدایت کی ہے اورملاقاتوں پرمکمل پابندی عائد کردی۔
سروسز اسپتال سے روانگی کے موقع پرنواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر اور صاحبزادی مریم نواز بھی ان کے ہمراہ تھیں، اس موقع پر شہباز شریف نے نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر مبارکباد دی جب کہ والدہ بیگم شمیم نے دونوں بیٹوں اور مریم نواز کو گلے لگا کر پیارکیا اوردعائیں دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی میرے بچوں کو ہر مصیبت سے بچائے اور ان کی مشکلات آسان کرے۔
نواز شریف کی سروسز ہسپتال سے منتقلی کے موقع پر لیگی کارکن بھی ہسپتال کے باہر موجود تھے، نوازشریف ہسپتال کی عمارت سے نکل کر خود چل کرباہرآئے اورایمبولینس میں بیٹھے،ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان بھی ساتھ تھے۔
اس موقع پربڑی تعداد میں کارکنوں نے نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں نعرے لگائے اورگاڑی پر پھول نچھاورکیے۔
اس سے قبل کہا جارہاتھا کہ نواز شریف کو شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا جا رہا ہے تاہم مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کوشریف میڈیکل سٹی منتقل نہیں کیا جا رہا ۔
انہوں کہاکہ نواز شریف اپنی رہائش گاہ جاتی امرا میں آئی سی یو میں رہیں جہان ان کیلیے آئی سی یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔
ن لیگی کی رہنما سیف الملوک اور فیصل ایوب کی جانب سے 1، 1 کروڑ کے ضمانتی مچلکے احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان کے روبرو جمع کرائے گئے۔ضمانتی مچلکوں کی تصدیق کے بعد عدالت نے رہائی کے لیے روبکار جاری کی۔اس موقع پر مریم نواز کے شوہر،عطا تارڑ، سیف الملوک، فیصل سیف اور وکلا کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
احتساب عدالت نے روبکار جاری کرنے کے بعد مریم نواز کو آٹھ نومبرکو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ن لیگی رہنما ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
مریم نواز کو پچیس اکتوبر کو پیرول پر سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ نے چار نومبر کو چودھری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی ضمانت منظور کی تھی۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یا سمین راشد نے کچھ دیر قبل ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ نوازشریف جیسی نوعیت کے مریضوں کے پلیٹ لٹس بڑھتے اور کم ہوتے رہتے ہیں تاہم سابق وزیراعظم کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگی قائد کی شوگر، بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں بہتری آئی ہے۔
صوبائی وزیر صحت کے مطابق پاکستان میں کسی بھی مریض کی بیماری کی تشخیص ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے تاہم نوازشریف کے جنیٹک ٹیسٹ کا حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ ہی کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی موجودہ بیماری نئی نہیں بلکہ پرانی ہے تاہم ان کی بون میرو اب خود سے پلیٹ لٹس بنا رہی ہے۔