چیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پانچ انکوائریوں جبکہ ایاز خان نیازی ، سابق اراکین قومی اسمبلی چوہدری محمد منیر،غلام ربانی کھر اورحنا ربانی کھر کے خلاف انکوائریز بند کرنےکی مںظوری دیدی گئی۔ مذکورہ افراد کے خلاف عدم شواہد پرکارروائی بند کرنےکی مںظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ سی ڈی اے افسران اوراہلکاروں کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔
اسی طرح سابق صوبائی وزیر امانت اللہ خان اوردیگر کے خلاف انکوائری کے علاوہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ ، وزارت پٹرولیم کے افسران اور اہلکاروں کے خلاف ابھی نکوائری کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام پر پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروکارلائے جارہے ہیں۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے 23 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے ،نیب کی طرف سے 41 میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 23 ماہ میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے،کاروباری طبقہ ملکی ترقی اور خوشحالی میں ریڑکی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے ،نیب بزنس کمیونٹی کا احترام کرتا ہے ۔