فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مولانا صاحب، عوام سے مسترد ہونے پرانتقام کا بدلہ نہ لیں، کارکنان کو یخ بستہ ہواؤں کی نذرکرکے ظلم نہ کریں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا مذاکرات جمہوری عمل کا نام ہے، ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑیں، 1973 کے آئین کے تناظر میں آئینی اصولوں کی پاسداری کریں، مذاکرات کو بے معنی قرار دے کراپنے ذہن کی کھڑکیوں کو کیوں بند رکھنا چاہتے ہیں؟، وہم کا علاج لقمان حکیم کے پاس بھی نہیں تھا۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا مولانا صاحب! انتخابات میں اگر دھاندلی ہوئی تو آپ نے صدر کا الیکشن کیوں لڑا تھا؟۔ آپ کے صاحبزادے نے ایم این اے کا حلف کیوں اٹھایاتھا؟۔ ایک سال بعد دھاندلی کا واویلا عوام کو گمراہ اور جمہوری نظام کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔