سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا حکومت کے خلاف احتجاج ،ایوان سے واک آؤٹ کرگئی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ سینیٹرسراج الحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کرکے نادرانے پوری قوم کی دل آزاری کی، تحقیقات ہونی چاہئے نادرا نے کس کے کہنے پرحافظ حمد اللہ کوغیرملکی قرار دیا، موجودہ حالات میں ملک اورجمہوریت بند گلی میں ہے۔
سینیٹرجہانزیب جمالدینی نے کہا کہ سابق صدراور وزیراعظم اس حد تک بیمار ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ خود اٹھ کران کے پاس جائیں اور اپنے جہازمیں علاج کے لیے باہربھیجیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آرڈیننس گردی ہو رہی ہے، آرڈیننس یہاں ایوان میں بحث کے لیے پیش نہیں کیلیے جا رہے، پارلیمان کی توقیر پامال ہو رہی ہے جسے بحال کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
سینیٹرشبلی فرازنے کہا پی پی پی ارکان کو چاہیے کہ وہ بھٹو اوربے نظیر کو چھوڑ کرمولانا کی بیعت کرلیں، ترقی پسند اورروشن خیال کہلانے والے لوگ آج مولانا کے پیچھے کھڑے ہیں، احتساب مجھ سمیت سب کا ہونا چاہیے، کسی کو اختیارنہیں کہ وہ کسی پرقادیانی یا یہودی کا ٹھپہ لگا دے، جب اس ملک سے ڈالرنکالے جا رہے تھے توکسی نے نہیں پوچھا، ہمیں حکومت سے زیادہ اپنا ملک عزیز ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مشرف دور کے بعد دونوں جماعتوں کی حکومت رہی، نیب کے قوانین ہم نے نہیں بنائے، اگریہ کالا قانون ہے تو اسے تبدیل کیوں نہیں کیا، ملک کی معیشت کوتباہ کردیا گیا۔
شبلی فراز کی تقریرپراپوزیشن کا سخت ردعمل سامنے آیا اورسینیٹرز نے سخت احتجاج کیا۔
راجہ ظفرالحق نے کہا کہ شبلی فرازنے جو کہا وہ اس پر معذرت کریں ورنہ ہم واک آؤٹ کریں گے، کوئی شخص صبح سے شام تک اپنے مقصد کے لیے ریاست مدینہ کا نام لیتا ہے، کیا ریاست مدینہ کا نام لینا مذہبی کارڈ کا استعمال نہیں، شبلی فرازنے جوتقریرکی انہوں نے اچھے الفاظ استعمال نہیں کیے۔
شبلی فراز نے کہا کہ مولانا نے ہمارے لیڈرپرانتہائی غلط الزامات لگائے، میں اپنے الفاظ کسی بھی صورت میں واپس نہیں لوں گا۔ اس پراپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرگئی۔