جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم ان حکمرانوں کو تسلیم نہیں کریں گے بلکہ حکمرانوں کو ہمارا مطالبہ تسلیم کرنا پڑے گا۔
آزادی مارچ کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے اس حکومت کا غرور خاک میں ملادیا، اسلام میں جبر کی کوئی گنجائش نہیں ہم ان حکمرانوں کو تسلیم نہیں کریں گے بلکہ حکمرانوں کو ہمارا مطالبہ تسلیم کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پر ہمیں مشورہ دیا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرو جب کہ پی ٹی آئی کا فارن فنڈنگ کیس گزشتہ پانچ برس سے الیکشن کمیشن میں رکا ہوا ہے، ہم تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور آئندہ کی حکمت عملی کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے ہم قیادت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا تھا کہ فاٹا کو ہر سال ایک سو ارب روپیہ دیں گے اور دس سال ہوگئے لیکن وعدے کے باوجود فاٹا کو ایک روپیہ نہیں ملا، موجودہ حکومت بتائے وہ فاٹا کے لیے رحمت بن کرآئی ہے یا ظلم بن کر؟ وہ قانون جو فاٹا کے لیے تھا وہ پورے صوبے کے لیے لاگو کردیا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطالبات
آزادی مارچ کی قیادت کرنے والی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بظاہر 10 مطالبات سامنے رکھے ہیں۔
ان مطالبات میں ناموس رسالت کے قانون کا تحفظ، ریاستی اداروں کے وقار کی بحالی اور اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال سے روکنا، انسانی حقوق کا تحفظ اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا، مہنگائی کو روکنا اور عام آدمی کی زندگی کو خوشحال بنانا اور موجودہ حکومت کو ختم کرکے عوام کو اس سے نجات دلانا اور نئے انتخابات کرانا وغیرہ شامل ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان دو اہم مطالبات وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کے معاملے پر ڈیڈلاک ہے۔
پلان بی پرعمل درآمد کیلیے جے یو آئی کا اجلاس
آزادی مارچ کے پلان بی پر عمل درآمد کے لیے جمیت علمائے اسلام ف کی مرکزی قیادت کا اجلاس آج مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں صوبائی اور ضلعی قیادت اجلاس میں شریک ہو گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ جے یو آئی کے اجلاس میں پلان بی پر عمل درآمد پر مشاورت کی جائے گی اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی پلان بی پر آراء کی روشنی میں فیصلے کیے جائیں گے۔