سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر نیب نے اپنا جواب وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔
وزارت داخلہ کو لکھے خط میں نیب نے موقف اختیارکیاکہ حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مجاز ہے،ماضی میں بھی حکومت نیب کے علم میں لائے بنا متعدد افراد کا نام ای سی ایل سے خارج کیا ہے اوراب بھی وہ اب بھی نام خارج کرنے کا اختیاررکھتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق نیب نے حکومت کو لکھے گئے خط میں نہ تو ای سی ایل سے نام نکالنے کی نہ توحمایت کی ہے نہ ہی مخالفت کی گئی ہے۔نیب کے جواب کے بعد معاملہ ایک بارپھروفاقی حکومت کے پاس چلا گیاہے۔
وزیر اعظم آفس کے مطابق نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کیلیے قانونی طریقہ اختیار کیا جائیگا،وزیرقانون کی سربراہی میں قائم کمیٹی سفارشات تیارکرکے وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔
ذرائع وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق وزیراعظم اور وزیر داخلہ ای سی ایل سے کسی کا نام ازخود نہیں نکال سکتے، وزیراعظم یا وزیر داخلہ کا ایسا کوئی بھی فیصلہ قانون کی خلاف ورزی ہو گا۔ ذرائع کے مطابق ای سی ایل سے نواز شریف کا نام نکالنے کیلیے قانونی طریقہ اختیارکیا جائے گا۔
وزیر قانون کی سربراہی میں قائم کمیٹی معاملے پر سفارشات تیارکرے گی، سفارشات وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں گی، ذرائع پی ایم آفس کے مطابق ای سی ایل سے نام نکالنے کا قانون مسلم لیگ نواز کے دور میں بنایا گیا تھا۔
ادھر خبریں ہیں کہ نواز شریف کی حالت بدستور تشویشناک ہے، ان کے پلیٹ لیٹس سیلز میں کمی بدستور جاری ہے۔ انھیں مرکزی لندن کے ایک نجی ہسپتال میں نواز شریف داخل کرانے کے انتظامات مکمل ہیں، جہاں ان کی طبی ٹیم کو بھی تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
لندن میں موجود پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف کو اُسی ہسپتال میں داخل کروانے کے انتظامات کیے گئے ہیں جہاں وہ ماضی میں بھی زیرِ علاج رہ چکے ہیں۔
ترجمان (ن) لیگ مریم اورنگزیب نے ایک بیان مین بتایا ہے کہ نواز شریف کو بیرون ملک لے جانے والی ائیر ایمبولینس بدھ کو پہنچے گی۔ ڈاکٹروں نے نواز شریف کی نازک صحت دیکھتے ہوئے ایئر ایمبولینس کا انتظام کرنے کا کہا۔