معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ انڈیمنٹی بانڈزکی شرط قانونی معاملہ ہے ، اس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ، حکومت نواز شریف سے صرف ضمانت مانگ رہی ہے ، کل عدالتیں اور عوام بھی سوال کرسکتے ہیں، وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ضمانت لے۔
سلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نواز شریف سے انڈیمن بانڈ ز مانگ رہی ہے کیونکہ کل ہم سے عوام بھی سوال کرسکتے ہیں اور عدالتیں بھی سوال کرسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک سے باہر جائیں اور ان کوعلاج کرواکے واپس آنا پڑے گا ،ان کو شورٹی دینا ہوگی ، نواز شریف کے خلاف میگا کرپشن کے مقدمات تھے جن میں ان کو سزا ہوچکی ہے اور کئی کیسز ابھی چل رہے ہیں۔ اس لیے ان کیسز میں نواز شریف کی موجودگی ضروری ہے اس لیے وہ جائیں اور علاج کروا کے واپس آئیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاست کا معاملہ نہیں،اگراس وقت ن لیگ کی حکومت بھی ہوتی تو اس کوبھی ایسے معاملات میں ایسا ہی کرنا پڑتا ۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ون ٹائم اجازت علاج کیلیے دی جارہی ہے ،عدالتیں پوچھ سکتی ہیں کہ مجرم کوکس بنیاد پر باہر بھیجا گیا،ماضی میں کئی بار ایسا ہوچکاہے کہ ملزمان ملک سے باہر گئے اور واپس نہیں آئے۔ اس لیے وفاقی حکومت کی ذمے داری بنتی ہے کہ ضمانت لے۔
انہوں نے کہاکہ قانون کے مطابق سزا یافتہ ملزم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا ، اہم معاملہ یہ ہے کہ شفافیت کا سوال رکھا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں اور نہ اس کوسیاسی مسئلے کا رنگ دینا چاہیے ، اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے حوالے سے دیکھا گیاہے ۔انڈیمنٹی بانڈکی شرط قانونی معاملہ ہے ، اس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔