آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے میں اتنا دبائو ڈالیں گے کہ حکومت گرا دیں گے۔فائل فوٹو
آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے میں اتنا دبائو ڈالیں گے کہ حکومت گرا دیں گے۔فائل فوٹو

مولانا فضل الرحمن کادھرنا ختم کرنے اور اگلے محاذ پر جانے کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام (جے یوآئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں جاری آزادی مارچ کا دھرنا ختم کر دیا۔

مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہی ہم یہاں سے روانہ ہوں گے،آزادی مارچ کے دوسرے مرحلے میں اتنا دبائو ڈالیں گے کہ حکومت گرا دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پلان اے نے حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں اوراب ہم گرتی ہوئی دیوارکو ایک دھکا اور دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آگے کا لائحہ عمل یہ ہوگا کہ شہروں میں نہ بیٹھیں، تاکہ لوگ پریشان نہ ہوں، اگلے دھرنے شہروں کے اندر نہیں ، قومی شاہراہوں پر ہوں گے۔

انہوں نے شرکاء کو مزید کہا کہ وہ شہروں میں کسی راستے یا سڑک کو بلاک نہ کریں بلکہ شہروں سے باہر کی شاہرائیں پر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھ رہی تھی کہ اجتماع کے خاتمے سے ان کے لیے آسانی ہوگی، لیکن اب احتجاج گلی گلی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حوصلہ شکنی کی کوشش کی جاتی ہے،ایسے افراد سے کہہ دو کہ نہ تو ہم ان کا نام لے کر آئے اور نہ ہی ان کا سہارا لیا ،ہم اللہ پر بھروسہ کرکے جس طرح یہاں آئے اسی طرح اپنے اضلاع میں جا کرآزادی مارچ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کریں گے ۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کا یہ مرحلہ پرامن رہا، دنیا نے دیکھ لیا کہ ہم کتنے منظم ہیں، آگے بھی پرامن رہنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی حلقے اس بات سے پریشان ہیں کہ اب ہر ضلع میں میں مصیبت دروازوں پر دستک دے گی ۔

مولانا فضل الرحمن  نے کہا کہ ہم نے پرامن دھرنا دیا ،دنیا نے تسلیم کر لیا کہ ہم کتنے پر امن اور منظم ہیں ،اب دوسرے محاذ پر بھی پر امن رہنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح مجھے اپنے کارکنوں کی زندگی عزیز ہے اسی طرح پولیس ،رینجرز ،ایف سی اور فوجی کا خون بھی عزیز ہے ۔

جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ ادارے بھی اس مارچ کی حمایت ،تائید ،قدر اور احترام کریں ،ہم سب کی جنگ لڑ رہے ہیں ،ہم قوم کو بین الاقوامی دبائو سے نکالنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو کارکنان آزادی مارچ میں شریک نہیں ہو سکے وہ اپنے اپنے گھروں سے باہرنکل آئیں اور پلان بی پر عملدرآمد شروع کر دیں۔ ہم اس محاذ سے اگلے محاذ پرجا رہے ہیں۔ موجودہ حکومت پر کوئی اعتماد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس حکومت کو نہ کوئی ٹیکس دیتا ہے اور نہ ہی عالمی برادری اعتماد کر رہی ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ کچھ صوبوں میں ہمارے ساتھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اب حکومت گھر جائے، وزیراعظم کے استعفیٰ اور عام انتخابات سے کم کچھ قبول نہیں ۔ ہم شہروں میں نہیں بلکہ شاہراہوں پر بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست ہمارے جوانوں کو نہ روکے، احتجاج ہمارا حق ہے اوراگر ہمیں ایک جگہ سے روکا گیا تو ہم دوسری جگہ پر احتجاج کریں گے اب کوئی مائی کا لال ہمیں نہیں روک سکتا۔

اس سے قبل  خطاب کرتے ہوئے مولانا عطاء الرحمان نے اگلے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پلان بی پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اہم شاہراہوں کو بلاک کیا چکا ہے جبکہ بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا گیا ہے۔

مولاناعطا الرحمن نے کہا کہ کل دوپہر دو بجے سے خیبرپختونخوا کو راولپنڈی سے ملانے والے اہم شاہراہوں کو بند کیا جائے گا جب کہ پنجاب میں بزدار شاہراہ کو بھی بند کیا جائے گا، شاہراہ ریشم کو بھی بند کردیا گیا ہے، اب لوئر دیر میں چکدرہ چوک، انڈس ہائی وے کو بھی بند کریں گے۔

مولانا راشدسومرو نے کہا کہ کارکن کل دوبجےسےپہلے پر ان مقامات پر پہنچیں لیکن ہرگزڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کوراستہ دیں، کل سے کراچی میں حب ریورروڈ، سکھر میں موٹر وے، گھوٹکی سےپنجاب میں داخل ہونےوالی شاہراہ اور کندھ کوٹ سےپنجاب میں داخل ہونےوالے راستے کوبندکردیاجائےگا۔

پلان بی پرعمل درآمد شروع

جے یو آئی (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے آزادی مارچ کے پلان بی پر عمل درآمد کرتے ہوئے کوئٹہ چمن شاہراہ سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے سید حمید کراس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے جس کے باعث سینکڑوں مسافرگاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ کوئٹہ چمن شاہراہ کے ذریعے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی ہوتی ہے۔