اسلام آباد ہائیکورٹ نے فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیرغلام سرور کے خلاف توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 25 نومبر کو سنایا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیرغلام سرور خان سے کہا کہ آپ کوکچھ احساس ہوا جو آپ نے کہا، کیا یہ ڈیل تھی، آپ نے حکومت کے میڈیکل بورڈ پراعتراض اٹھایا ہے۔
غلام سرور نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے کوئی کیس زیرالتوا نہیں جب کہ میرا سیاسی بیان تھا۔ مسلم لیگ (ن) سے اختلاف رہا ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی بیان نہیں آپ وفاقی وزیرہیں آپ ایسا بیان نہیں دے سکتے۔ وزیراعظم کچھ اورکہہ رہے ہیں وفاقی وزیرکچھ اور، آپ اپنی حکومت پرانگلی اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ عدالت ہمیشہ عوام نمائندوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے، آپ کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، آپ نے اپنی باتوں سے لوگوں کا اداروں پرسے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، میں آپ کو باربارکہہ رہا ہوں کہ عدالت کو پارلیمنٹ اور منتخب ارکان اسمبلی کا احترام ہے، آپ پورے سسٹم پر لوگوں کا اعتماد تباہ کررہے ہیں، آپ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے شکوک پیدا کرنے کی کوشش کی۔
غلام سرورخان نے کہا کہ میں عدالت کے بارے میں توایسا کچھ کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں نے صرف میڈیکل بورڈ کے حوالے سے شک کا اظہار کیا۔
عدالت نے فردوس عاشق اعوان اورغلام سرور خان کی غیرمشروط معافی کے بعد 25 نومبر کو دوبارہ طلب کرلیا۔