لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) سے نکالنے کی مشروط حکومتی پیشکش کے خلاف درخواست پر سماعت آج ہو گی۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت کے خلاف مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس کو سماعت کے لیے آج ہی مقرر کیا جائے جسے عدالت عالیہ کی جانب سے منظورکرلیا گیا۔درخواست کی سماعت جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزارکے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ نواز شریف کے میڈیکل ٹیسٹ کروانے ہیں جن کی سہولت پاکستان میں میسر نہیں،سرکاری میڈیکل بورڈ نے بھی علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا۔ وفاقی کابینہ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے مشروط اجازت دی۔
عدالت عالیہ کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا سفارشات قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد یا نیب لاہور نے دی ہیں؟ کیا شہباز شریف کا نام بھی ای سی ایل پر ہے؟
جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا نام عدالتی حکم پرای سی ایل سے نکالا جاچکا ہے،نواز شریف کےخلاف نیب لاہور میں کیسز ہیں،ایون فیلڈ ریفرنس کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے میرٹ پر سزا معطل کرکے ضمانت منظورکی اورعدالت نے ضمانت منظورکرتے وقت کوئی شرط عائد نہیں کی تھی۔
درخواست گزارکے وکیل کا کہنا تھا کہ اگرعدالتی حکم پرعملدرآمد نہیں ہوتاتوعدالت اپنا دائرہ اختیار استعمال کرے، ریاست کا اس معاملے میں کوئی تعلق نہیں، ریاست کہاں سے آ گئی؟
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ای سی ایل آرڈیننس وفاق کو اختیار دیتا ہے کہ ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت دے؟۔
وکیل امجد پرویز کا کہناتھا کہ احتساب عدالت کے حکم کی سزا معطل ہو چکی ہےجس پرجسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں سزا معطل ہوئی ہے جرمانہ معطل نہیں ہوا۔لاہور ہائی کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرط عائد کرے، ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کس نیب نے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا۔ عدالت نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف واقعی ملک سے باہرعلاج کے لیے جانا چاہتے ہیں جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جی اگرانہیں اجازت ملے گی تو جائیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے گزشتہ روز نواز شریف کو علاج کے غرض سے 4 ہفتوں کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق ’نواز شریف کی بیرون ملک روانگی اس بات سے مشروط ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف 7 یا ساڑھے 7 ارب روپے کے پیشگی ازالہ بانڈ جمع کرادیتے ہیں تو وہ باہر جاسکتے ہیں اور اس کا دورانیہ 4 ہفتے ہوگا جو قابل توسیع ہے‘۔