انورمنصورنے سپریم کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کروا دیا۔فائل فوٹو
انورمنصورنے سپریم کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کروا دیا۔فائل فوٹو

نواز شریف کا7 ارب روپے کا جرمانہ معاف نہیں ہوا۔اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل انور منصور خان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بارے میں لاہور ہائیکورٹ کا عدالتی آرڈر عبوری آرڈر کہلاتا ہے۔ حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ فیصلے پر حکومت عملدرآمد کرے گی۔

اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ نواز شریف کو صرف باہر جانے کی اجازت ملی ہے انکی سزا معطل نہیں ہوئی اور نہ ان کا جرمانہ معاف ہوا، ان پر تاحال سات ارب روپے کا جرمانہ عائد ہے۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر ایک فیصلے میں سات ارب روپے ہرجانہ عائد کیا گیا ہے اور انہوں نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے سزا صحیح ہے یا نہیں، یا تو وہ فیصلہ کالعدم ہوگا یا درست تاہم فیصلہ ابھی برقرار ہے۔

انور منصور نے کہا کہ  نواز شریف نے ضمانت مانگی تو سوالات اٹھے کہ ضمانت دی جائے یا نہیں؟ کیوں کہ نیب لا کے تحت ملزم کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ضمانت دی جاسکتی ہے تاہم دیگر لاز میں ضمانت ممکن ہے۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں آنے پر حکومت نے باہر جانے پر اعتراض نہیں کیا تاہم وہ کوئی نہ کوئی ضمانت چاہتی ہے کیوں کہ پہلے بھی نواز شریف نے دیے گئے بانڈز پر عمل درآمد نہیں کیا، ضمانت کے بعد وہ ہاسپٹل کے بجائے گھر چلے گئے اور اسے آئی سی یو بنالیا بعد ازاں بیرون ملک جانے کی درخواست فائل کردی جس پر ہم نے اعتراض عائد کیا کہ جس عدالت میں مقدمہ ہو درخواستیں اسی عدالت میں جانی چاہئیں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے آج کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل فائل نہیں کی ہمیں ان کے باہر جانے پر نہیں بلکہ بغیر بانڈز کے باہر جانے پر اعتراض ہے جس کی ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں بھی مخالفت کی تاہم ہائی کورٹ نے انہیں باہر جانے کی اجازت دے دی جو کہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی ہے تاہم سزا و جرمانہ برقرار ہے۔

اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چارہفتے کے لیے اجازت بہت کروشل ہے، یہ کوئی فائنل آرڈرنہیں،عدالت نے جنوری کی تاریخ طے کی ہے۔

اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس پرعدالت میں دوبارہ تفصیلی بحث ہوگی، عدالت کی جانب سے عارضی طور پر حکم سنایا گیا ہے، فائنل فیصلہ جنوری میں آئے گا، عدالت نے جوحکم دیا اس پرحکومت عملدرآمد کرے گی۔

انور منصور خان کا مزید کہنا تھا کہ چارہفتوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعلاج کرانے کی اجازت دی گئی۔ وفاقی کابینہ جوبھی فیصلہ کرے گی ہم اسی کے مطابق چلیں گے۔

دوسری طرف ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کی بیرون ملک علاج کے لیے درخواست باقاعدہ سماعت کے لیے منظورکرلی ہے ،درخواست پر مزید سماعت جنوری کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پرقانونی نکات پر بحث ہو گی، شریف برادران نے عدالت میں تحریری طور پر یقین دہانی کرائی دی ہے،عدالتی ڈرافٹ میں لکھا گیا ہے کہ حکومتی میڈیکل ٹیم سفارتکار کے زریعے نواز شریف کی صحت سے متعلق معلومات لے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت یہ سمجھتی ہوگی کہ نواز شریف صحت مند ہیں اور صحت مند ہونے کے بعد اگر نواز شریف ملک واپس نہیں آئیں گے تو پھرعدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں گے تو توہین عدالت کی کاروائی کی درخواست دائر کریں گے۔