جمعیت علمائے اسلام ف کے پلان بی کے تحت ملک کی مختلف قومی شاہراہوں پر چوتھے روز بھی دھرنے جاری ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکن 26 نمبر چونگی اسلام آباد پہنچ گئے اوردھرنا دے کراحتجاج شروع کردیا۔ کارکنوں کے چوک پر پہنچنے پرپولیس نے عام ٹریفک کو متبادل راستوں پرموڑ دیا۔
دوسری جانب پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمن کے پلان بی کے تحت شاہراہوں کی بندش اور احتجاج کا دائرہ ہر شہر تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
کوئٹہ چمن شاہراہ ژڑہ بند کے مقام پر جے یو آئی اور پشتونخوا میپ کے کارکنوں کے دھرنے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ،شاہراہ کی بندش سے افغان ٹریڈٹرانزٹ اورنیٹوافواج کی سپلائی سمیت تمام ٹرانسپورٹ معطل ہو گئی۔
آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنے کے باعث کوئٹہ تفتان روڈ بند ہوگیa ہے جس کے باعث دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے پلان بی کے مطابق ملک کی مختلف اہم شاہراہوں پر دھرنے جاری ہیں ،بنوں میں جے یو آئی (ف)کے کارکنوں نے دھرنا دے کر لنک روڈانڈس ہائی وے بلاک کردی،جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیااورگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
کوئٹہ چمن شاہراہ ژڑہ بند کے مقام پرجے یوآئی اورپشتونخوا میپ کے کارکنوں کے دھرنے کے باعث قومی شاہراہ بلاک ہو گئی اورگاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں،افغان ٹریڈٹرانزٹ،نیٹوافواج کی سپلائی سمیت تمام ٹرانسپورٹ معطل ہو گئی۔
دوسری جانب سیکیورٹی حکام اور مقامی انتظامیہ کے مظاہرین سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں جبکہ انہوں نے دھرنا کا مقام تبدیل کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔
کراچی میں جے یو آئی کا حب ریور روڈ پر چوتھے روز دھرنا جاری ہے، رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک حب ریور روڈ ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا تھا، صبح قائدین کی ہدایت پر شرکا حب ریور روڈ پر جمع ہونا شروع ہو گئے جس کے بعد حب ریور روڈ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔
مولانا عمر صادق نے کہا کہ دن کے اوقات میں دھرنے دینے اور رات میں سڑکیں ٹریفک کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز مالکان سمیت دیگر شہریوں کی مشکلات کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے پلان بی کے تحت گزشتہ روز بھی ژوب کے قریب ڈیرہ اسماعیل خان قومی شاہراہ پر، نوشہرہ میں جی ٹی روڈ اور حکیم آباد کے مقام پر، بنوں میں لنک روڈ انڈس ہائی وے پر جب کہ مالاکنڈ میں پل چوکی چکدرہ پر گزشتہ روز بھی دھرنے جاری رہے۔
جگہ جگہ مال بردار اور مسافر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں اور مسافروں نے پریشانی پر احتجاج بھی کیا۔
مانسہرہ میں غازی کوٹ کے مقام پر شاہرائے قراقرم کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا تو مسافروں نے احتجاج شروع کر دیا جس پر دھرنا ختم اور ایک شہری کو تو خود جمعیت علمائے اسلام ف کے مفتی کفایت اللہ نے سمجھا کر گاڑی میں کر بٹھا کر روانہ کیا۔
ڈی جی خان میں تونسہ بائی پاس انڈ ہائی وے پر شام تک ٹریفک معطل رہی۔ سندھ پنجاب بارڈر کوٹ سبزل کے قریب رحیم یار خان قومی شاہراہ شام پانچ بجے سے مغرب تک بند رہی۔
گھوٹکی میں قومی شاہراہ چنا اسٹاپ کے مقام پر، کندھ کوٹ میں قومی شاہراہ پرفلورمل کے مقام پر اور جیکب آبا د میں سندھ بلوچستان بائی پاس زیرو پوائنٹ پردیے گئے دھرنے مغرب کے بعد ختم کر دیئے گئے جب کہ خیرپور میں نیشنل ہائی وے ٹھیری بائی پاس پر صبح سے دیا گیا دھرنا رات آٹھ بجے کے بعد ختم کیا گیا۔