اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصورنے کہا کہ نوازشریف کومقررہ مدت کےلئے علاج کی اجازت دی ہے،عدالت نے بھی یقین نہیں کیا اورنوازشریف شہبازشریف سے بیان حلفی لے لیا،اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو عدالتوں کے بھی مجرم ہوں گے،دونوں بھائیوں نے عدالتوں میں خود کو گروی رکھ دیا ہے۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں بہت اہم باتیں ہیں،عدالت کو یقین نہیں تھا شہبازشریف صحیح رپورٹ بھیجیں گے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کا فیصلہ تھا انسانی ہمدردی کی بنیاد پرایک بار اجازت دیں گے،عدالت نے نوازشریف کومقررہ مدت کےلیے علاج کی اجازت دی ہے،عدالت نے بھی یقین نہیں کیا اورنوازشریف شہبازشریف سے بیان حلفی لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کےلئے شرائط رکھی ہیں،نوازشریف کی واپسی کے گارنٹر شہبازشریف ہیں،شہبازشریف نے گارنٹی دی ہے کہ وہ اس کے پابند ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کا ماضی ٹھیک نہیں اس کےلیے عدالت نے بیان حلفی لیا،لاہور ہائیکورٹ نے واپسی کی تحریری یقین دہانی لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ نوازشریف کی حالت تشویشناک ہے،کابینہ نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی حالت تشویش ہے،عدالت نے واضح کردیا کہ کابینہ کا فیصلہ ماننے کے بعد ہی بیرون ملک جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں ہے کہ ہائی کمیشن سے میڈیکل رپورٹ کی تصدیق ہوگی، عدالت کو یقین تھا کہ یہ درست رپورٹ نہیں بھیجیں گے،عدالت نے وفاقی کابینہ کی 3میں سے 2شرائط مانیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر نوازشریف واپس نہیں آتے تو عدالتوں کے بھی مجرم ہوں گے،دونوں بھائیوں نے عدالتوں میں خود کو گروی رکھ دیا ہے،عدالت نے تسلیم کیا کہ کابینہ نے غلط فیصلہ نہیں کیا،نوازشریف واپس نہ آئے تو توہین عدالت کا قانون لاگو ہوگا،اب پتہ چل جائے گا کہ یہ صادق اورامین ہیں کہ نہیں۔