چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ایک شخص لندن یا امریکا میں علاج کراتا ہے، باقی انسان نہیں، نیب کی طرف سے کوئی ڈیل یا ڈھیل نہیں ہوگی، کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ صاحب اقتدار کی طرف آنکھیں بند رکھیں گے، سمجھوتہ کرنے یا سرینڈر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے افسران کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہا جاتا ہے کہ نیب نے بی آر ٹی سے متعلق کیا کیا ؟ بی آرٹی کیس میں سپریم کورٹ نے اسٹے دیا ہے، کوشش کر رہے ہیں بی آر ٹی کیس میں حکم امتناع ختم ہو جائے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ حکمران جماعت بری الذمہ ہے، پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جو طویل عرصے سے زیر التوا تھے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، صرف قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں، جن لوگوں نے نیب کا قانون نہیں پڑھا، وہ بھی تنقید کرتے ہیں، نیب کا تعلق کسی سیاسی گروپ سے نہیں، پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان صدا قائم رہے گا، 2017 کے بعد کوئی بڑا سکینڈل سامنے نہیں آیا، کارکردگی کے حوالے سے نیب راولپنڈی سب سے بہتر ہے، نیب افسران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین نیب نے مزید کہا وسائل کی کمی کا رونا نہیں رو رہا، دستیاب وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا چاہیے، نیب کسی سے سیاسی انتقام کیوں لے گا ؟ آج گرفتار کیا تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، جو نیب کے ریڈار پر ہے وہ نیب کو اچھا نہیں کہے گا۔
انہوں نے کہاکہ مجھ پر الزام تراشی، کردار کشی، دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، ملک 100 ارب ڈالر سے زائد کا مقروض ہے، آپ سمجھتے ہیں 100 ارب ڈالر کا حساب مانگنا جرم ہے، ہر دھمکی نیب کے گیٹ کے باہر ختم ہو جاتی ہے، جو کہنا کہیں، کارواں نے چلنا ہے اور چلتے رہنا ہے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کچھ لوگ اپنے صوبے کا کارڈ استعمال کرتے ہیں، صوبے کا کارڈ استعمال کرلیں، نیب کو فرق نہیں پڑے گا، بجٹ کروڑوں کا لیکن بچہ کتے کے کاٹنے سے ماں کی گود میں مر جاتا ہے، کچھ لوگوں کو زکام بھی ہو جائے تو لندن میں علاج کراتے ہیں، کیا باقی لوگ انسان نہیں، ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، مجرم کو پکڑنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا۔