سپریم کورٹ میں سب انسپکٹر قمرالاسلام کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزاراحمد نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج ملک سروسز ایکٹ2010 کی وجہ سے دیوالیہ ہو رہا ہے،ہم نے لوگوں کو بغیر کام کیے10 ،15 سال کی تنخواہیں اورمراعات دے دیں ،کیاارباب اختیار ملک کو کنگال کرنے کا اختیاررکھتے ہیں؟انہی وجوہات پرہم جگہ جگہ سے پیسے مانگ رہے ہیں۔ملک معاشی طور پر کمزور ہو چکا ہے ۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں سب انسپکٹر قمرالاسلام کی ترقی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔
جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج ملک سروسزایکٹ2010 کی وجہ سے دیوالیہ ہو رہا ہے،ہم نے لوگوں کو بغیر کام کیے10 ،15 سال کی تنخواہیں اورمراعات دے دیں ،جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ کیاارباب اختیار ملک کو کنگال کرنے کا اختیاررکھتے ہیں؟۔
جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ انہی وجوہات پرہم جگہ جگہ سے پیسے مانگ رہے ہیں ،ملک معاشی طور پر کمزور ہو چکا ہے۔جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ کیاسب انسپکٹر کو نوکری سے نکال دیا گیاتھا؟وکیل نے کہا کہ 1996 میں نوکری سے نکالاتھاجبکہ 2010 میں بحالی ہوئی۔
جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کہ آپ بحال ہو چکے تو اب کیا چاہتے ہیں؟وکیل درخواستگزار نے کہاکہ مجھے گریڈ14 میں بحال کیاگیا جبکہ دیگر ساتھیوں کو گریڈ17دے دیاگیا ،عدالت نے قمرالاسلام کی درخواست منظورکرتے ہوئے سماعت25 نومبر تک ملتوی کردی۔