وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ٹیکس کلچر کے فروغ کیلیے حکومت پوری کوششیں کر رہی ہے۔ ہماری پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں استحکام آئے گا۔
ممتاز ایکسپورٹرز میں سیلزاورانکم ٹیکس ریفنڈ کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتدار سنبھالا تو تقریباً 19 ارب ڈالرکا خسارہ تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ سب سے بڑا خسارہ تھا جو اب سرپلس میں چلا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہوئی۔ پاکستانی معیشت اور اسٹاک ایکسچینج میں بھی بہتری آ رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھنا خوش آئند بات ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین نے سب سے پہلے اپنے ملک میں غربت ختم کی۔ بھارت شرح نمو میں پاکستان سے آگے نکل گیا جبکہ آج بنگلا دیش بھی ہم سے آگے ہے۔ ہمارے ملک میں کوئی طویل مدتی پالیسی نہیں لیکن اب ہم ایسی پالیسیاں بنا رہے ہیں جس سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک ٹیکس کے بغیر نہیں چل سکتا، تاجر برادری ملک کیلیے ٹیکس دے۔ قرضے مانگنے والا ملک کبھی خوددار نہیں بن سکتا۔ ٹیکس اکٹھا ہوگا تو غریب لوگوں کو اوپر اٹھائیں گے۔ یہ چین کا ماڈل تھا، اسی کو اپنا کر ہم نے پاکستان کو اوپر اٹھانا ہے۔
عمران خان کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ تاجر اگر ٹیکس نہیں دیں گے تو ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کے بغیر ملک چل سکتا ہے۔ ٹیکس کلچر پر پورا زور لگا رہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی پرفارمنس کی وجہ سے ٹیکس کولیکشن اوپر جا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی طویل مدتی پالیسی نہیں بنتی،5 سال کو سامنے رکھ کر حکومتیں کام کرتی ہیں، ہمیں چائنہ سے سیکھنا چاہیے۔ اب ہم بھی طویل مدتی پالیسیاں بنائیں گے۔