جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انکشاف کیا ہے کہ تمام عہدوں کی پیشکش ہوئی لیکن ہم نے انہیں حقیر سمجھ کرٹھوکرماردی۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا، کارکنوں کا شکرگزارہوں جنہوں نے ایک ہفتے تک شاہراہیں بند رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ تحریک ملک کے بازاروں تک جائے گی، ہرضلع میں مظاہرے شروع ہوں گے۔
مولانانے کہاکہ عمران خان کے پاس استعفے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کیوں کہ وزیراعظم کی تقریر بازاری ہے، بازاری وزیراعظم نہیں ہو سکتا۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دوسروں کو چورچورکہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں، فارن فنڈنگ کیس سے 5 سال سے راہ فراراختیار کیے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مگراکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہو رہی ہے، کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیارکرتا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے حکمران جماعت تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کی منطوری کو خوش آئندہ ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنرریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ دے دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے۔تاہم فضل الرحمن نے یہ بھی کہا کہ امید ہے وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کا فیصلہ دیں۔انہوں نے کہا وزیراعظم استعفی دیں یا پھر تین مہینے کے اندراندرالیکشن کرائے جائیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کہتا ہے ایک مہینے دھرنا رہتا تو میں استعفیٰ دے دیتا، وہ اکیلا اپنی بات کر رہا ہے، میں تو پورے ٹبر کو جانے کا کہہ رہا ہوں۔
وزیراعظم کے عدلیہ کے حوالے سے بیان سے متعلق سوال پر فضل الرحمن نے کہا کہ قوم تو ان کی چول روزانہ سنتی ہے،اب عدالت نے بھی سن لی۔
انہوں نے کہا کہ جعلی اکثریت کو ہٹانے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کر رہے ہیں، آگے جو بھی ہو گا، ہمارے حق میں ہو گا۔
فضل الرحمن نے طنز کیا کہ کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں۔مگراکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہور ہی ہے۔انہوں نے کہا دوسروں کو چورکہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی، اگر ٹماٹر 300 روپے ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ 17 روپے کلو ہے، یہ کیا جانیں ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اب جس شخص کو عمران خان چورکہے تو یہ اس کی بے گناہی کے لیے کافی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہتا ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتا ہے یہ نیب کر رہا ہے وہ کر رہا ہے، ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، دعا ہے جنہیں جیلوں میں ڈالا گیا ہے وہ واپس آئیں اور ملک کی خدمت کریں۔