ہم جہاں ان انسانوں کی بات نہیں کر رہے جو خود کو گدھا سمجھتے ہیں یاجن کو گدھا کہا جاتا ہے جبکہ بعض والدین بھی اپنے بچوں کو پیار سے کھوتا یعنی گدھا کہتے ہیں،حقیقت میں یہ خبرحقیقی گدھوں کے بارے میں ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے، آئندہ 5 برس میں دنیا بھر میں گدھوں کی موجودہ تعداد نصف رہ جائے گی۔
برطانوی تنظیم ڈونکی سینچری نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے کہ جس کے مطابق آئندہ 5 سال میں دنیا بھر میں گدھوں کی موجودہ تعداد نصف ہوجائے گی،اس کی بڑی وجہ چین کا دنیا بھر سے گدھوں کی کھالیں درآمد کرنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین میں گدھے کی کھال سے ایک انتہائی مقبول روایتی دوا’ایجیاؤ‘ بنائی جاتی ہے، چین کی بڑی آبادی میں اس دوا کی بڑھتی طلب سے دنیا میں گدھوں کی تعداد میں کمی پیدا ہورہی ہے اور سالانہ بنیاد پر چین میں دوا سازی کے لیے 50 لاکھ گدھوں کی کھالیں استعمال کی جاتی ہیں۔
گدھوں کی نسل کو درپیش اس خطرے کے بعد تنظیم ڈونکی سینچری کے چیف ایگزیکٹو مائیک بیکر کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں موجود گدھوں کی تعداد 46 ملین کے لگ بھگ ہے،اگراسی رفتار سے چین میں گدھوں ان کی درآمد جاری رہی تو یہ تعداد اگلے پانچ برس میں نصف ہونے کا قوی امکان ہے، اس لیے چین میں گدھے کی کھالوں کے استعمال پر پابندی ناگزیر ہے۔
دوسری جانب محققین کا کہنا ہے کہ اس وقت صحت مند گدھے بہت کم ہیں اورعموماً ان میں کوئی نہ کوئی مرض پایا جاتا ہے اور دوا ساز کمپنیاں بیمار گدھے کی کھال کو بھی دواسازی کے لیے استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتیں جس کے باعث دوا کا استعمال مضر صحت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گدھے کی کھال سے جیلیٹین حاصل کر کے جیل نما دوا ’ایجیاؤ‘ بنائی جاتی ہے جو نزلہ و زکام سمیت بڑھتی عمرکے اثرات کو سست کرنے میں استعمال کی جاتی ہے۔