لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست قابل سماعت قراردیدی۔
عدالت نے وزارت داخلہ سے 28 نومبرکوتفصیلی جواب طلب کرلیااورپرویز مشرف کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری بھی طلب کرلی،عدالت نے معاونت کیلیے اٹارنی جنرل کوبھی طلب کرلیا۔
اہورہائیکورٹ میں پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔
جسٹس مظاہرعلی اکبرنے کہا کہ خبرہے اسلام آبادمیں بھی درخواست دائرہوئی ہے،خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ وزارت داخلہ نے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی ہے، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے کہا کہ نظرثانی کی درخواست آپ کیوں نہیں دائر کرتے؟۔
سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کو ہدایات دے رکھی ہیں،خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ جب پرویز مشرف آئیں گے سب سے پہلے ٹربیونل کے فیصلے کا سامنا کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ کوئی بندہ یہ کہہ دے کہ اسے ساراقانون آتا ہے تووہ بڑی غلطی فہمی میں ہے،جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کہ قانون مسلسل پڑھنے سے آتاہے اورروزانہ کی بنیاد پرنئے نئے کیسزآتے ہیں،کیاپرویزمشرف عدالت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ہیں؟۔
لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف درخواست قابل سماعت قراردیدی،عدالت نے وزارت داخلہ سے 28 نومبرکوتفصیلی جواب طلب کرلیااورپرویز مشرف کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری بھی طلب کرلی،عدالت نے معاونت کیلیے اٹارنی جنرل کوبھی طلب کرلیا۔