اسلام آباد ہائیکورٹ نے غداری کیس فیصلہ روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کافیصلہ روکنے کیلیے پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر وزارت قانون سے تمام ریکارڈ منگوانے کا حکم دیدیااور سماعت کل تک ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں وزارت داخلہ کی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست پرسماعت ہوئی، اس موقع پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کی پٹیشن دیکھی صرف ایک متعلقہ پیرا گراف ہے، وزارت قانون سے مکمل ریکارڈ ساتھ لے کر آئیں۔
اس دوران پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے سامنے بولنے کی کوشش کی تاہم عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم آپ کو بطور متاثرہ فریق نہیں سن سکتے، پرویز مشرف اشتہاری ہیں، آپ پیش نہیں ہوسکتے، عدالت نے کہا تھا مشرف پیش نہ ہوئے تو حق دفاع ختم ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں خصوصی عدالت کافیصلہ روکنے کیلیے پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بنچ نے سماعت کی ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کیا کہتی ہے؟کیاآپ سپریم کورٹ کے آرڈر سے واقف ہو؟سرکاری وکیل نے کہا کہ نہیں !مجھے سپریم کورٹ کی ڈائریکشن کا نہیں پتہ۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے استفسار کیاکہ اس وقت ٹریبونل کس کاہے؟سرکاری وکیل نے کہا کہ جسٹس وقاراحمدسیٹھ،جسٹس نظراحمداورجسٹس شاہد کریم ٹریبونل میں ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہاکہ اگرآپ کو کیس کے حوالے سے نہیں پتہ توسماعت کیسے کریں گے؟۔جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ میں تمام ریکارڈ کنفرم کرکے عدالت کو آگاہ کروں گا.
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سابق صدرعدالتی مفرور اور اشتہاری ہیں، وزارت قانون سے تمام ریکارڈ منگوائے،اسلام ابادہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کافیصلہ روکنے کیلیے مشرف اور وزارت داخلہ کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔