سپریم کورٹ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیخلاف کیس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ اور ڈسچارج کا ذکر ہے رولز میں، 253کے ایک چیپٹر میں واضح ہے کہ گھرکیسے جائیں گے یا فارغ کیسے کریں گے،جب مدت مکمل ہو جائے پھر نارمل ریٹائرمنٹ ہوتی ہے،چیف جسٹس کے ریمارکس کے دوران اٹارنی جنرل درمیان میں بول پڑے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ جلدی میں تو نہیں؟اس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ جلدی میں نہیں،پوری رات دلائل دے سکتاہوں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس آرٹیکل میں حالات کے تحت ریٹائرمنٹ نہ دی جاسکے تو 2 ماہ کی توسیع دی جاسکتی ہے،آرٹیکل255 میں ایک ایسا لفظ ہے جو اس معاملے کا حل ہے۔