چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ گاڑیوں پر ایڈووکیٹ اور پریس لکھوانے والوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ان سے کوئی پنگا نہ لے، ان کے دلچسپ اندازمیں کہے گئے جملے پر شرکا کھلکھلا کر ہنس پڑے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ڈیرہ غازیخان میں ڈسٹرکٹ بار سے خطاب سرائیکی میں خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ عہدوں کیلیے کی جانے والی عزت صرف مفادات کیلیے ہوتی ہے۔اصل عزت اور وقار صرف اچھے کردارسے مل سکتاہے۔اورکرداراس وقت مضبوط ہوگا جب ایمان مضبوط ہوگا۔
انہوں نے کہا جس دن ہم اس بات کو سمجھ لیں گے کہ عزت اورذلت اللہ پاک کی طرف سے ہے اسی دن یہ بھی سمجھ آجائے گا کہ کوئی ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتا۔
ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے مطالبات کی فہرست دینے پرانہوں نے یہ بھی کہا کہ ضلعی صدر یاسر کھوسہ بلوچ ہیں مگربلوچی روایت کو بھول چکے ہیں۔تاہم آخرمیں انہوں نے مسکراتے ہوئے ضروری مطالبات پرغورکی یقین دہانی کروائی۔
بنچ بنائے جانے کے مطالبے پرانہوں نے کہا اب ہر جگہ بینچ بنانے کی ضرورت نہیں رہے گی، ہر شہر میں ویڈیولنک بنادیں گے،جس سے خرچ کم اورانصاف کی فراہمی آسان ہوجائے گی۔
وکلا نے پلاٹس کا مطالبہ کیاتو چیف جسٹس نے کہا ان کے بس میں ہوتا تو وہ ابھی دے دیتے تاہم یہ ان کا کام نہیں البتہ وہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو پیغام دے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں یاد ہے ان کے والد صاحب سائیکل پردفترجاتے تو لوگ ان کیلیے راستہ چھوڑ دیتے تھے۔جبکہ اگرکوئی سائیکل پر سفرکررہا ہوتا اوروہ کسی وکیل کو دیکھ لیتا تو وکیل کے احترام میں سائیکل سے اتر جاتاتھا،اس وقت وکالت کو انتہائی محترم پیشہ سمجھا جاتا تھا۔
انہوں نے کہاآج وکلا کا وہ احترام کیوں نہیں کیا جاتا؟چیف جسٹس نے کہا لوگوں نے گاڑیوں پر ایڈووکیٹ اور پریس کی نمبر پلیٹ لگا کر رکھتے ہیں جس کا مطلب ہے ہم سے کوئی پنگا نہ لے۔
انہوں نے کہا کہ اصل عزت وہ ہے جو ہم اپنے کردار کے ذریعے کماتے ہیں، عزت مانگی نہیں جاتی بلکہ عزت کمائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا عزت و خودداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔