چین میں یکم دسمبر سے صارفین کے لیے موبائل فون خریدنے سے پہلے ‘چہرے کی شناخت’ یا ‘فیس اسکینگ’ کرانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ملک کے تمام ٹیلی کام آپریٹرز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں جن کے مطابق اب ہر نئے ٹیلی فون نمبر کو جاری کرنے سے پہلے صارف کے اصل نام کی رجسٹریشن لازمی ہے۔
آپریٹرز کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے صارف کے نام نیا ٹیلی فون نمبر یا موبائل سیٹ جاری نہ کریں جس کی فیس اسکینگ یا چہرے کی شناخت نہ ہو سکے۔
چین کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اتھارٹی کی جاری کردہ ان ہدایات پریکم دسمبر سے عمل درآمد لازمی ہے۔نئے موبائل صارفین کو رجسٹر کرنے کے دوران ہی ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے صارفین کے چہرے کی اسکینگ کرنا ہوگی۔
اتھارٹی کے مطابق یہ اقدام بیجنگ سائبر اسپیس کنٹرول کو مزید سخت کرنے کی غرض سے کیا جا رہا ہے۔رواں سال ستمبر میں چینی انڈسٹری اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے شہریوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ سے متعلق ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں موبائل فون کے صارف کے اصلی نام کا اندراج کرنے کی غرض سے اصول وضع کیے گئے تھے۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ٹیلی کام آپریٹرز ہر نیا فون نمبر جاری کرتے وقت اپنے صارفین کے چہرے کی شںاخت ضرور کریں۔آپریٹرز کو شناخت کی غرض سے مصنوعی ذہانت اوراس جیسی دیگر جدید ٹیکنالوجی بھی استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
چین کی یونیکوم کسٹمرسروس کے نمائندے نے بتایا کہ یکم دسمبر سے صارفین کے چہرے کی مختلف زاویوں سے اسکینگ کرنا ہو گی۔وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ صارفین کے اصلی ناموں کے اندراج پر نیا فون نمبر جاری کرنے سے متعلق پالیسی پر سختی سے عمل کرایا جائے گا۔
چین میں 2013 سے موبائل فون صارفین کے اصل ناموں کا اندراج لازمی ہے جس کے لیے شناختی کارڈ کو نئے فون نمبرز کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے جب کہ اب صارفین کے چہرے کی اسکینگ بھی لازمی قرار دے دی گئی ہے کیوں کہ چین میں سپر مارکیٹس اور بازاروں سمیت ہر جگہ لوگوں کی نگرانی فیس اسکینگ یا چہرے کی شناخت کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
چین میں 2012 میں بھی موبائل فون صارفین کی رجسٹریشن پر زور دیا گیا تھا یہاں تک کہ ٹوئٹر جیسی چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ ‘ویبو’ کا استعمال بھی اصل نام کا اندارج کرائے بغیر ممکن نہیں۔ اب اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔