حکومت سندھ نے طلبہ تنظیموں کی بحالی کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے بل کو صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے بھر میں طلبہ یونینز پر سے پابندی ہٹانے کی باقاعدہ منظوری دیدی ۔
ذرائع کے مطابق طلبہ یونیز کی بحالی سے متعلق سمری جلد سندھ کابینہ میں پیش کی جائیگی۔ صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائیگا۔
صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے بعد وزیراعلیٰ نے بھی تنظیموں کی بحالی کی حمایت کر دی ہے۔ اسے جلد کابینہ سے منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے۔
ادھر وفاقی حکومت کی اس معاملے پر بات کریں تو وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ طلبہ تنظیموں کی بحالی کے حق میں ہیں لیکن کچھ تحفظات ماضی قریب کے حوالے سے ہیں، جہاں کچھ سیاسی جماعتیں انہیں استعمال کرتی رہیں۔
اسلام آباد میں مائیکروسافٹ امیجین کپ کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ آکسفورڈ، کیمرج اور ہاورڈ میں سٹوڈنٹ یونینر اسلحہ اور تشدد کے بغیر اپنا کردار ادا کر رہی ہیں، پاکستان میں بھی ایسے اسٹرکچر کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ یونیورسٹی مستقبل کے لیڈرز کو پروان چڑھاتی ہیں۔ طلبہ تنظمیں مستقبل کے لیڈرز کو بنانے مین اہم ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی یونیورسٹیاں پرتشدد محاذ جنگ بن چکی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طلبہ تنظیمیں متشدد اور تعلیمی ماحول کے خراب کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلسلے میں جامع کوڈ آف کنڈکٹ لاگو کریں گے۔ اس سلسلے میں دنیا بھر کی بہترین یونیورسٹیز کو مثال بنائیں گے تا کہ ہم طلبہ تنظیموں کو بحال کرکے ان کے مثبت کردار سے فائدہ اٹھا سکیں۔