سپریم کورٹ آف پاکستان نے فاٹا پاٹاایکٹ کیس میں اٹارنی جنرل سے زیرحراست افراد کے مقدمات پر نظرثانی پر مبنی رپورٹ طلب کرلی،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ مکمل تیاری کیساتھ آئیں،جواب نہ ملاتو فیصلہ کردیں گے ہرزیرحراست شہری کے حوالے سے فکر مند ہیں ۔
سپریم کورٹ میں فاٹاپاٹاایکٹ،ایکشن ان ایڈآف سول پاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اٹارنی جنرل پربرہم ہوتے ہوئے کہاکہ فاضل جج سمجھنا نہیں چاہتے؟آپ یہ الفاظ استعمال کریں گے میں نے سوال کیا،اس کاجواب دینا آپ کا فرض ہے آپ میرے سوال کاقانون کے مطابق جواب دیں ۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے فاٹاپاٹاایکٹ،ایکشن ان ایڈآف سول پاور کیس کی سماعت کی،جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہم آرٹیکل 10 کو دیکھناچاہیں گے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس میں خلائی دشمن کا لفظ استعمال ہوا ہے یہ کون لوگ ہیں؟چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ خلائی دشمن پاکستان کے شہری ہیں؟۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں بہت سے افراد کے پاس شناختی کارڈ بھی نہیں، اگروہ غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ملوث ہوگا تب کہلائے گاہمیں ان علاقوںمیں دشمن کی جانب سے بیرونی مداخلت کا سامنا رہا، ریاست کیخلاف ہتھیاراٹھانے والا ہر شخص ملک دشمن ہے ۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ آپ نے قوانین کی کتابوں کے نام نہیں دیے،مقدمہ زیرسماعت ہے آپ نے کتابوں کے نام پہلے دینے کی زحمت نہیں کی،چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاان لوگوں کو حراستی مراکز میں رکھاجاتا ہے جن کی شناخت نہ ہو؟۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے استفسار کیا کہ میں سمجھنا چاہتاہوں کسی کو خلائی دشمن کیسے قراردیاجاتا ہے؟خلائی دشمن قراردینے کے بعدکسی قانون کے تحت کارروائی ہوتی ہے؟۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے لگتا ہے شاید معززجج سمجھنانہیں چاہتے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سمجھنا نہیں چاہتے؟آپ یہ الفاظ استعمال کریں گے میں نے سوال کیا،اس کاجواب دینا آپ کا فرض ہے آپ میرے سوال کاقانون کے مطابق جواب دیں۔