اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی۔ درخواست متحدہ اپوزیشن کی جانب سے دائرکی گئی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر اپوزیشن کے 11 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ درخواست میں الیکشن کمیشن اور وفاق کو فریق بنایا گیا جس میں موقف اپنایا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے پرآرٹیکل 213 خاموش ہے، آرٹیکل 213 کی خاموشی سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے کے بعد آرٹیکل 213 خاموش ہے اور اس وجہ سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔
عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ پانچ دسمبر کے بعد پیدا ہونے والے ممکنہ آئینی بحران کو حل کرنے کیلیے مناسب فیصلہ کرے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست میں کورٹ فیس کا چالان اور سرٹیفکیٹ موجود نہیں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا تھا کہ اپوزیشن کا الیکشن کمیشن کی تشکیل کے معاملے میں سپریم کورٹ کو رجوع کرنا صریحاً بد قسمتی ہوگی۔
اپوزیشن کا الیکشن کمیشن کی تشکیل کے معاملے میں سپریم کورٹ کو رجوع کرنا صریحاً بد قسمتی ہو گی، اگر سیاستدان اتنے ناپختہ ہیں کہ الیکشن کمیشن کیلئے ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو وہ ملک کے بڑے مسائل پر کیا اتفاق رائے پیدا کریں گے، فریقین اپنی پوزیشن میں نرمی لائیں اور فیصلہ کریں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 4, 2019
اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا ہے کہ اگر سیاست دان اتنے ناپختہ ہیں کہ الیکشن کمیشن کیلئے ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو وہ ملک کے بڑے مسائل پر کیا اتفاق رائے پیدا کریں گے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ فریقین اپنی پوزیشن میں نرمی لائیں اور فیصلہ کریں۔