سپریم کورٹ آف پاکستان نے تجاوزات سے متعلق کیس میں چیئرمین سی ڈی اے اور چیئرمین این ایچ اے کو طلب کرلیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیا۔
جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ سی ڈی اے کو کچھ معلوم ہے کیا کررہے ہیں، سیٹوں کو گرم کرنے کےلیے آفس میں آکر بیٹھ جاتے ہیں، اسلام آباد میں تمام روڈز پر مٹی دھول اور گڑھے نظر آتے ہیں، اسلام آباد میں سڑکوں پر کوئی درخت نظر نہیں آتے۔
پریم کورٹ میں اسلام آباد میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ جس نے سی ڈی اے کی جانب سے رپورٹ پیش کی لگتاہے اس نے آرڈرنہیں پڑھا،جب سمجھ نہیں تو شاہد محمود صاحب کام چھوڑ دیں عدالت کے ساتھ کیا کھلندڑاپن ہو رہا ہے۔
جسٹس گلزار احمدنے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد کو فوری بلائیں، رپورٹ میں سی ڈی اے نے کیا الف لیلیٰ کی کہانی لکھ دی ہے،چیئرمین این ایچ اے کو کیا دعوت نامہ دیں گے تو پھر آئیں گے۔
جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ اسلام آباد کا سی ڈی اے نے کیا حال بنا دیا ہے، جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، وکیل علی ظفر نے کہا کہ بلیو ایریا کمرشل ایریا سی ڈی اے کا ہے۔
جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ سی ڈی اے کو کیا ضرورت ہے پارکنگ کےلیے زمین دے، کیا پلاٹ کسی کو سی ڈی اے نے تحفے میں دینا ہے، جالی ڈال کر بند کر دیا لیکن اندر 5 ہزار موٹر سائیکل کھڑی ہوتی ہیں، میں خود وہاں سے گزرا ہوں، ممبر سی ڈی اے شاہد محمود نے کہا کہ سوری۔
جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ سوری مت بولیں خاموش ہو جائیں،سی ڈی اے کو کچھ معلوم ہے کیا کررہے ہیں، سیٹوں کو گرم کرنے کے لیے آفس میں آکر بیٹھ جاتے ہیں، اسلام آباد میں تمام روڈز پر مٹی دھول اور گڑھے نظر آتے ہیں، اسلام آباد میں سڑکوں پر کوئی درخت نظر نہیں آتے۔