اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکومت کو الیکشن کمیشن ممبران کا معاملہ دس روز میں حل کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر پیش ہوئے اور معاملے کے حل کے لیے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔
سیکریٹری قومی اسمبلی نے بھی کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ نے درخواست کی ہے کہ مزید وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی اور چئیرمین سینیٹ کی کوششوں کو سراہتے ہیں، حکومت اوراپوزیشن کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے لیگی ایم این اے محسن شاہ نواز رانجھا سے کہا کہ جب معاملات حل کی طرف جارہے ہیں تو آپ عدالت کیوں گئے، سب کچھ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ منتخب نمائندے ہیں خود معاملات حل کریں، پارلیمنٹ کے معاملے کو کورٹ کیوں لارہے ہیں،آپ کو ہمارے پاس نہیں آنا چاہیے بلکہ تمام اختلافات پارلیمنٹ میں حل کریں، ہم پارلیمنٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ چیف الیکشن کمشنر بہت اہم عہدہ ہے حکومت اوراپوزیشن دونوں کو معاملہ حل کرنا چاہیے، یہاں پر ماضی میں کچھ چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں ہمارے مدنظر ہیں۔
محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیارنہیں۔ عدالت نے ریماکس دیے کہ نیلسن مینڈیلا نے 24 سال کی قید کے بعد بھی اپنے مخالفین کو معاف کردیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نےحکومت کو الیکشن کمیشن ممبران کا معاملہ دس روز میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔