وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار بیرون ملک موجود پاکستانی رقوم واپس آئی ہیں۔برطانیہ نے190 ملین پائونڈ پاکستان واپس بھیج دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے دور میں وزیراعلیٰ ہائوس میں گورکھ دھندہ چلایاگیا۔انہوں نے کہاحمزہ شہباز کے اثاثوں میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوا،ٹی ٹیز کی رقم سے 32، 33کمپنیاں بنائی گئیں،جعلی کمپنیوں کی طرح سیلز بھی جعلی تھیں۔جس سے کاروبارکے ایمپائرکھڑے کiے گئے۔۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن والوں کا نیٹ ورک بہت تیز ہے۔جسے سی ایم ہائوس سے چلایا جاتا رہا۔کاغذی کمپنیوں سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی کہ سب کچھ ڈکلیئرڈ ہے۔دونوں کیش بوائززیرحراست ہیں جنھوں نے ساری تفصیلات بتائیں،کمپنی کے دو کیش بوائزٹریس ہوئے جنھوں نے دو ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی نے سوالات کی بوچھاڑ کردی اوراٹھارہ سوالوں کے جواب مانگے جن میں پوچھا گیا کہ کیا نثارگل اورعلی مہر سیاسی امور کے ڈائریکٹر نہیں تھے؟کیا یہ دونوں عارضی کمپنی کے مالک نہیں تھے؟۔
انہوں نے کہا کہ نثارگل سلمان شہبازکے ساتھ لندن دبئی اور قطر نہیں گیا؟ کیا آپ نے تہمینہ درانی کے لیے دو ولاز نہیں خریدے؟کیا نثارگل کے اکائونٹ سے رقوم منتقل نہیں کی گئیں؟۔انہوں نے کہا وہ برطانوی حکومت اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے تعاون پران کے شکرگزار ہیں۔
سوالات کے بعد شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانوی حکومت نے پی ٹی آئی حکومت پر بھروسہ کرتے ہوئے ایک سو نوے ملین پاونڈ ٹرانسفرکردیے ہیں اورآنے والے وقت میں مزید آئیں گے۔
انہوں نے کہاان کا مقصد پیسہ لانا تھا۔جو کہ پورا ہوگیا۔تاریخ میں پہلی بار لیگل طریقے سے پیسے واپس آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے اثاثوں میں بھاری اضافہ ہوا۔سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8 ہزار گنا اضافہ ہوا،سلمان شہباز بھگوڑا ہے ،ان کا داماد اشتہاری ہے،ان لوگوں نے کمپنیوں سے متعلق جعلی کاغذات پیش کیے.
انہوں نے کہا کہ ڈیلی میل کیخلاف شہبازشریف نے مقدمہ تو درکنار ایک بھی جواب نہیں دیا گیایہ جو کاروبار شروع کیا گیا یہ شریف خاندان کے کاروبار سے الگ ہے۔