پاکستان میں مہنگائی کا 9 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیاہے جس نے عوام کی چیخیں نکلوا کر رکھ دی ہیں ، نومبرمیں افراط زر کی شرح 12.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو نو سالوں میں بلند ترین سطح ہے ، مہنگائی کے طوفان کے باعث عوام گزر بسر کرنے کیلیے مسلسل جدو جہد کر رہے ہیں۔
ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نئے طریقے کاار سے جمع کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق نومبر میں نیشنل کنزیومر پرائس انڈیکس چھلانگ لگا کر12.7 فیصد پر پہنچ گیاہے ، شماریات بیورو آف پاکستان نے تین دن تک یہ معلومات روکے رکھنے کے بعد اب گزشتہ روز جاری کردی ہیں ۔ افراط زر نو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، آخربار مارچ 2011 میں افراط زر 13 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی ۔
گزشتہ سال نومبر کے مقابلے میں اس نومبر میں ٹماٹر کی قیمت میں 436.9 فیصد جبکہ پیاز 156.1 فیصد مہنگا ہو گیاہے ۔پی بی ایس 35 شہری منڈیوں میں 356 اجناس کی قیمتوں اور 27 دیہی منڈیوں میں 244 اجناس کی نگرانی کر کے افراط زر کے انڈیکس کاحساب لگاتا ہے ۔
ادارہ شماریات کے مطابق نومبر میں شہری علاقوں میں افراط زر فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 13.6 فیصد ریکارڈ کیا گیاہے ،غذائی افراط زر کے اثرات شہری مراکز کی نسبت دیہی علاقوں میں زیادہ واضح تھے ، ایک سال پہلے نومبر کے مہینے میں شہری علاقوں میں غذائی افراط زر کی شرح 16.6 فیصد تھی۔پاکستان اس وقت ایسی حالت میں ہے جہاں اقتصادی ترقی کی رفتار سست جبکہ بے روزگاری ، اشیاءکی قیمتیں اور دیگر سہولیات کی رفتار زیادہ ہے ۔
موٹر ایندھن اور تیز رفتار ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ گروپ میں افراط زر کی شرح میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔ پھل ، سبزیاں ، گوشت ، انڈے سمیت دیگر اشیاکی قیمت میں69.72 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کپڑے اور جوتیوں کی قیمتیں 9.4 فیصد تک بڑھ گئیں جس کی وجہ پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے پہناوے پر17 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ ہے ۔
سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں دیکھا گیا جو 437 فیصد تک بڑھ گئی اور شہری علاقوں میں پیاز کی قیمت میں 156 فیصد اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ دالوں کی قیمت میں 54 فیصد ، آلو کی قیمت میں 42 فیصد ، تازہ سبزیاں 40.3، اور چینی کی قیمت 33 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔گیس کی قیمت میں 55 فیصد، سگریٹ تقریبا 22 فیصد ، بجلی 18.5 فیصد اضافہ ہو گیاہے ۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ( نومبر ) کے دوران مہنگائی( افراطِ زر) کی شرح میں نومبر 2018 کے مقابلے میں 12.28 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اکتوبر 2019 کے مقابلے میں مہنگائی 1.20 فیصد اضافہ ہوا اور کھانے پینے کی اشیاکی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 16.53 فیصد اضافہ ہوا۔