سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ ہائی ویز پر سفر کرتے ہیں یا خالی جہاز پر ہی گھومتے ہیں،آپ نے کراچی حیدرآباد شاہراہ کا حال دیکھا ہے ؟ کیا وہ روڈ موٹر وے کہلانے کے لائق ہے ؟۔
سپریم کورٹ میں نجی شاپنگ مال تجاوزات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس دوران جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین این ایچ اے سے استفسارکیا کہ آپ گزشتہ سماعت پرکیوں موجود نہیں تھے؟جس پرانہوں نے جواب دیا کہ فیلڈ میں تھا،جسٹس گلزار نے پوچھا کہ آپ کو طلب کیا گیا تو فیلڈ میں کیوں گئے ؟۔ چیئرمین این ایچ اے نے جواب دیا کہ معذرت چاہتاہوں غلطی میری ہے ۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کو سمجھ نہیں رہے،قانون پھانسی کے پھندے تک لے جاتاہے،عدالت کا آرڈرآ چکا ہے آپ کو سمجھنا ہوگا۔ چیئرمین این ایچ اے نے جواب دیا کہ عدالتی احکامات پرعلم درآمد کروں گا۔
عدالت نے چیئرمین این ایچ اے سے استفسار کیا کہ آپ ہائی ویز پر سفر کرتے ہیں یا خالی جہازپرہی گھومتے ہیں،جسٹس گلزارنے کہا کہ آپ نے کراچی حیدرآباد شاہراہ کا حال دیکھا ہے؟۔ کیا وہ روڈ موٹر وے کہلانے کے لائق ہے؟، اس کی حالت عام روڈ سے بھی بد تر ہو چکی ہے ،روڈ ناقص ہونے پر حادثات کے آپ ذمے دار ہوں گے۔
عدالت نے کہا کہ پولیس کو کہہ دیتے ہیں کہ جو حادثہ ہو چیئرمین این ایچ اے کو شامل تفتیش کریں ۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ہر ماہ پانچ ہزار300 مقدمات آپ کے اوپرآئیں گے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چترال گلگت روڈ پر کبھی آپ نے سفر کیاہے؟چترال گلگت روڈ منصوبہ 2 بارکاغذوں میں بن چکا،چترال گلگت روڈ کا نام ونشان نہیں،آپ سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں، آپ کوچاروں طرف نظررکھنی ہوگی۔